افغانستان میں 2021 سے برسرِ اقتدار طالبان کی عبوری حکومت اپنے مغربی پڑوسی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات گہرا اور مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، طالبان بتدریج ایران، چین اور روس کے ساتھ تعلقات گہرا اور مضبوط بنانے کیلئے سرگرم ہوچکی ہے، حال ہی میں طالبان رہنماؤں نے روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے علاوہ ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر سے ملاقات بھی کی ہے، رواں ماہ کے آخر میں اقوامِ متحدہ کی نگرانی ہونے والی دوحہ کانفرنس میں بھی طالبان رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے، بین الاقوامی امور کے مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان رہنماؤں کی سفارتی کوششوں میں تیزی آئی ہے لیکن جب تک وہ انسانی حقوق، خواتین کی تعلیم اور روزگار جیسے مسائل کے حل پر توجہ نہیں دیں گے، تب تک انہیں اپنی حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کروانے اور بین الاقوامی برادری کا اعتماد جیتنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔
طالبان وہ سب نہیں کررہے ہیں جس کا تقاضا عالمی برادری ان سے کر رہی ہے، وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل سے متعلق طالبان اپنے طرز عمل میں قطعاََ کوئی تبدیلی نہیں لا رہے ہیں، اسی طرح خواتین کے روزگار اور لڑکیوں کی تعلیم کی پالیسی کے متعلق ابتک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے بلکہ اس حوالے سے صورتحال مخالف سمت میں جارہی ہے، امریکہ سمیت عالمی برادری کا مسلسل اصرار رہا ہے کہ طالبان جامع حکومت کے قیام کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی تعلیم اور دہشت گردی کے معاملے پر عالمی برادری کے تحفظات دور کریں، طالبان لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے عالمی برادری کو قائل کرنے میں ناکام رہے ہیں، افغانستان میں طالبان کے تحت محکمہ تعلیم کے حکام نے گزشتہ ہفتے ملک کے 34 صوبوں میں سے تقریباً نصف میں یونیورسٹی کے داخلے کے امتحانات کا آغاز کیا، جس میں مسلسل تیسرے سال بھی کوئی طالبہ موجود نہیں تھی۔
1 تبصرہ
اب افغانستان آگے اس لئے جارہا ہے کہ وہاں کی قیادت ایماندار ہے