پاکستان تحریکِ انصاف کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد ریڈ زون کے قریب پہنچ چکے ہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کی گئی ویڈیو میں علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد شہر کے اندر احتجاجی مظاہرین کے ساتھ پیدل چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ریڈ زون کے قریب پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنان کے درمیان تصادم بھی دیکھنے میں آیا ہے اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جا رہی ہے، اسلام آباد کی ایک مصروف شاہراہ جناح ایوینو پر جگہ جگہ شیلز کے خول اور پتھر بکھرے ہیں، یہ شیلز اس وقت اسلام آباد پولیس نے فائر کیے جب گذشتہ شب پاکستان تحریک انصاف کے وہ حمایتی ڈی چوک پہنچنے کی کوشش کررہے تھے جو جناح ایوینیو کے گرد و نواح کے علاقوں میں رہتے ہیں، دوسری طرف وزارت داخلہ کی جانب سے رات جاری نوٹیفکیشن میں آرٹیکل 245 کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے پاکستانی فوج کو طلب کیا گیا تھا۔ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لئے فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے، مگر آج مجسٹریٹ اسلام آباد نے پاکستانی فوج کے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں فوجی دستوں کے اختیارات کی وضاحت کی گئی ہے، اس مراسلے میں جو اہم نقطہ ہے وہ فوجی دستوں کو گولی چلانے کا اختیار ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس سے حراست میں لے لیا گیا ہے، تاہم پولیس کے ترجمان نے انھیں حراست میں لئے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس سے غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا ہے، دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ وہ ابھی گرفتار نہیں ہوئے، اس سے قبل پاکستان کے مقامی میڈیا نے بھی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے علی امین گنڈاپور کو حراست میں لئے جانے کی اطلاعات دی تھیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے اسلام آباد کی صورتحال پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا ہے، تاہم انھوں نے دعویٰ کیا کہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری خیبر پختونخوا ہاؤس میں موجود ہے۔