بینک آف اسرائیل کے گورنر عامیر یارون نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آنے والے سالوں میں دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستی بجٹ میں مالیاتی ترجیحات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، جنگ کے موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کے دوران ذمہ دار اقتصادی پالیسی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے یارون نے حکومت کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ جنگ کے دوران حکومت کی ایک توسیعی مالیاتی اخراجات کیلئے بنائی گئی پالیسی کے نفاذ نے معیشت کو اہم چیلنجوں سے دوچار کردیا ہے، یہ چیلنج اس کے علاوہ ہے جو اسرائیلی مالیاتی نظام پر پہلے سے موجود تھا، بینک آف اسرائیل کی سالانہ رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ جنگ کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے 2023-2024 کے دوران اضافی بجٹ خسارہ 100 بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، یارون نے بڑھتے ہوئے سکیورٹی چیلنجوں کی روشنی میں دفاعی بجٹ کے حجم کا تعین کرنے کیلئے ایک کمیٹی کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
یارون کے مطابق اسرائیلی حکومت کو آنے والے سالوں کیلئے ملک کی جنگی ضروریات کی وضاحت ناگزیر ہوچکی ہے، تاکہ معیشت پر پڑنے والے تمام اثرات کو مدنظر رکھا مالیاتی پالیسی تشکیل دی جائے، یہ ضروری ہے کہ اگر اس بجٹ میں اضافی اخراجات ہوتے ہیں تواس کی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ بھی ہونی چاہیئے جو کم از کم عوامی قرض سے جی ڈی پی کے تناسب میں مستقل اضافے کو روکے ، یارون نے نوٹ کیا کہ اسرائیل اچھی معاشی بنیادوں کے ساتھ جنگ میں داخل ہواتھا، اسرائیل میں قرض سے جی ڈی پی کا تناسب کم تھا جو ہمارا ایک اسٹریٹجک اثاثہ تھا اور جنگ سے ٹھیک پہلے اس تناسب کی سطح نے معیشت کو جنگ کے بعد فوری مالیاتی اثرات سے نمٹنے میں سہولت فراہم کی اور اسرائیلی معیشت کو جھٹکے برداشت کرنے کے قابل بنایا ۔