واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست کام کیا ہے اور محصور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی غاصب حکومت کو اے آئی سروسز تک رسائی فراہم کیں، واشنگٹن پوسٹ کو حاصل ہونے والی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ گوگل کے ملازمین اپنے حریف ایمیزون کو شکست دینے کے لئے اسرائیلی وزارتِ جنگ اور قابض افواج کو گوگل کی جدید ترین آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کردی یو ایس ڈیلی نے گوگل کے ایک عملے کے حوالے سے کہا کہ اگر کمپنی نے جلد مزید رسائی فراہم نہیں کی تو اسرائیل گوگل کے کلاؤڈ حریف ایمیزون کی طرف رجوع کرے گا، جو اسرائیل کے ساتھ نمبس معاہدے کے تحت بھی کام کرتا ہے، گوگل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں اسرائیل کی معاونت کرنے کی مخالفت کرنے پر 50 سے زائد ملامین کو برطرف کر دیا تھا، جنہوں نے کمپنی کے اربوں ڈالر کے نمبس منصوبے کے خلاف اسرائیلی حکومت کے ساتھ نیویارک اور کیلیفورنیا میں واقع دفاتر میں احتجاج کیا، ان میں سے کچھ مظاہروں کو گرفتار بھی کرایا گیا، واشنگٹن پوسٹکو حاصل دستاویزات میں اس بات کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ اسرائیل کی فوج نے گوگل کی آرٹیفشل انٹیلی جنس صلاحیتوں کو کس طرح استعمال کیا، جو کہ فرنٹ لائنز سے بہت دور انتظامی کاموں کو خودکار طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے، اسرائیلی حکومت اتوار 19 جنوری 2025ء کے روز حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہونے پر مجبور ہوئی، جس نے غزہ کی پٹی پر پندرہ ماہ سے زائد عرصے سے جاری بے رحمانہ جارحیت کا خاتمہ کر دیا۔
اس مہینے کے شروع میں سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیلی حکومت کو غزہ میں قابض ادارے کی نسل کشی کی جنگ میں واشنگٹن کی غیر متزلزل حمایت کیلئے 8 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدے کی تجویز پیش کی ہے، واشنگٹن اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی اور ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے، غزہ میں جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بارہا ویٹو کر چکا ہے، 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والے محصور علاقے پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے میں 47,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 112,000 کے قریب زخمی ہوئے، جنگ بندی کے بعد خاندانوں کے اپنے سابقہ گھروں کے کھنڈرات کی طرف لوٹنے اور اس کے نتیجے میں اپنے پیاروں کی لاشوں کی تلاش کے دوران ہلاکتوں میں اضافہ جاری ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ ملبے کے نیچے اب بھی 10,000 کے قریب لاشیں لاپتہ ہیں۔