اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غزہ کی حالیہ جنگ میں جتنی بڑی تعداد میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں اس کی گزشتہ آٹھ دہائیوں میں کسی اور جنگ یا قدرتی حادثے میں کوئی مثال نہیں ملتی، اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کا مکمل احتساب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے امدادی ادارے (انرا) کے اہلکاروں نے بین الاقوامی برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے کام کیا اور جانیں دیں، ان کی ہلاکتوں پر عالمی برادری جواب طلبی کا حق رکھتی ہے، انتونیو گوتیرش نے یہ بات اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ادارے کے ان 188 اہلکاروں کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو 2023 میں اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ہلاک ہو گئے تھے، ان میں 135 مرد وخواتین اہلکاروں کا تعلق انرا سے تھا جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری اور زمینی حملوں کا نشانہ بنے۔ ان میں بہت سے اہلکار ایسے تھے جو اپنے اہلخانہ کے ساتھ انہی لوگوں کے درمیان ہلاک ہوئے جن کے لئے وہ کام کر رہے تھے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان اہلکاروں کے خاندانوں، دوستوں، ساتھیوں اور دنیا کی خاطر ان ہلاکتوں پر احتساب یقینی بنانا ضروری ہے، اقوام متحدہ کی تولیتی کونسل کے دفتر میں نصب یادگاری مجسمے کے سامنے ان اہلکاروں کے نام دہرائے گئے۔ یہ ایک لڑکی کا مجسمہ ہے جو اڑتے پرندے کی جانب ہاتھ اٹھائے کھڑی ہے، ادارے کے ضوابط کی رو سے اہلکاروں کے نام پکارے جانے کے لیے ان کے اہلخانہ کی رضامندی ضروری ہے تاہم انرا کے لئے 22 صرٖف خاندانوں سے ہی رابطہ کیا جا سکا، انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے انرا کے ہلاک ہونے والے بہت سے اہلکاروں کے اہلخانہ سے رابطہ نہیں ہو سکا کیونکہ وہ بھی ہلاک ہو چکے ہیں یا اسرائیل کی عسکری کارروائی میں انہیں گھربار چھوڑ کر نقل مکانی کرنا پڑی ہے، باقیماندہ اہلکاروں کے نام ان کے پیشہ وارانہ عہدوں کے ساتھ یاد رکھے جائیں گے، ان میں استاد، ڈرائیور، ڈاکٹر، سینیٹری ورکر، محافظ، دوا ساز، انتظامی معاون اور ایسے بہت سے دیگر لوگ شامل تھے، ان میں مائیں، باپ، بیٹے، بیٹیاں، شوہر اور بیویاں تھیں، وہ لوگ ہمارے ساتھی اور دوست تھے۔