اسرائیلی کی جارحیت اور غزہ کی ناکہ بندی نے ہسپتالوں میں داخل بچے بھی غذائی قلت اور پانی کی کمی سے جاں بحق ہورہے ہیں جبکہ عالمی برادری غزہ کے لوگوں اور رفح کی طرف ہجرت کرنے والے فلسطینی خاندانوں کو انسانی بنیادوں پر خوارک اور پانی کی بندش کے اسرائیلی فیصلے کو تبدیل کرانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے، اسرائیل اکتوبر 7 کے بعد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دے رہی ہے، امریکہ سمیت تمام بڑی طاقتیں اور مغربی ممالک خاموش تماشائی بننے ہوئے ہیں، غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے جمعہ کی شام اعلان کیا کہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں تین فلسطینی بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی کے نتیجے میں شہید ہوئے، القدرہ نے ایک مختصر بیان میں مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں غذائی قلت اور پانی کی کمی سے شہید کی تعداد 23 ہو گئی ہے۔
گزشتہ بدھ کو وزارت صحت نے الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں ایک 15 سالہ بچے اور شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال میں ایک 72 سالہ معمر شخص کی موت کا اعلان کیا، اشرف القدرہ نے تصدیق کی کہ غذائی قلت اور پانی کی کمی سے ہونے والی شہادتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، اُدھر خواتین کے حقوق پر اقوام متحدہ کی کمیٹی نے چار ماہ کے دوران غزہ میں 7,700 بچوں کی شہادت کو خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے کنونشن کی پامالی قرار دیتے ہوئے جنگ کے پائیدار خاتمے پر زور دیا ہے، کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ میں کنونشن کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہورہی ہے جہاں 5,500 خواتین یہ نہیں جانتیں کہ آیا وہ آئندہ مہینے اپنے بچوں کو محفوظ طور سے جنم دے سکیں گی یا نہیں، کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ میں قحط اور بیماریاں پھیلنے کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور خواتین و لڑکیوں کی جسمانی و ذہنی صحت بری طرح داؤ پر لگی ہے۔
2 تبصرے
اسرائیل کے مظالم بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں بڑی طاقتیں اپنے مفادات دیکھتیں ہیں وہ مدد نہیں کرینگی مگر افسوس تو سعودی عرب پر ہے جو اسرائیل سے ہاتھ ملانے کیلئے بےچین ہے
Human rights violation are at its peak