اسرائیلی فوج غزہ میں ایک بڑی اور غیر معمولی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے، اسرائیلی ویب سائٹ واللا کے مطابق اس بار محدود آپریشن کے بجائے پانچ مکمل عسکری بریگیڈز کو حرکت دینے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہریوں کو سب سے بڑے انخلاء پر مجبور کرنیکا منصوبہ بھی زیر غور ہے، اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد کیا، جس میں غزہ میں جاری جنگ کے اگلے مراحل پر غور کیا گیا، یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں، واللا کے مطابق اسرائیلی قیادت دو راستوں پر غور کررہی ہے ایک یہ کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچا جائے یا ایک اور وسیع زمینی کارروائی شروع کی جائے، عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج جنگ کے آغاز سے اب تک کی سب سے بڑی شہری انخلاء کی کارروائی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے تاکہ نئے فوجی آپریشن کیلئے زمینی حالات سازگار بنائے جاسکیں، فوجی قیادت کے بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ ایک وسیع زمینی کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے، جس کیلئے شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر ہٹانا ضروری ہوگا، ذرائع کے مطابق اس منصوبے میں پانچ مکمل بریگیڈز کو متحرک کرنے کی تجویز شامل ہے جبکہ اس کیلئے ریزرو فوجیوں کو بھی نئی طلبی دی جائے گی تاکہ افرادی قوت میں اضافہ کیا جا سکے، فوجی حکام کے مطابق اس ممکنہ کارروائی کا مقصد حماس کی سیاسی و عسکری قیادت کو کمزور کرنا ہے تاہم حکام نے خبردار بھی کیا ہے کہ غزہ کی گنجان آباد اور سرنگوں سے بھرپور آبادیوں میں جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف میں اس وقت اس معاملے پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں کچھ کا ماننا ہے کہ فوجی کامیابیاں کافی ہیں اور جنگ کو ختم کیا جا سکتا ہے جبکہ دوسروں کا اصرار ہے کہ مزید عسکری دباؤ ڈالنا ضروری ہے، اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے متعدد علاقوں میں انخلاء کا نیا انتباہ جاری کیا، فوج کے ترجمان اویخای ادرعی کے مطابق غزہ شہر، جبالیا اور ان کے آس پاس کے علاقوں جیسے الزیتون الشرقی، البلدہ القدیمہ، الترکمان، جدیدہ، التفاح، الدرج، الصبرہ، جبالیا البلد، جبالیا النزلة، معسکر جبالیا، الروضة، النهضہ، الزهور، النور، السلام اور تل الزعتر میں موجود تمام افراد کو فوری انخلاء کا حکم دیا گیا ہے، یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں موجود قیدیوں کی واپسی کیلئے حماس کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اتوار کے روز ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشیئل پر لکھا غزہ کا معاہدہ کریں اور قیدیوں کو واپس لائیں، اس سے قبل تین سینئر اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حماس کے ساتھ اختلافات بدستور بہت گہرے ہیں، اُنھوں نے کہا کہ ہم اس وقت بھی جمود کا شکار ہیں، ان کے مطابق جنگ کے خاتمے کی شرائط پر حماس کے ساتھ اختلافات ابھی تک حل نہیں ہو سکے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت تک نہ مصر اور نہ ہی قطر کو قیدیوں کے تبادلے پر مذاکراتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
منگل, جولائی 8, 2025
رجحان ساز
- ایران کے خلاف اسرائیلی و امریکی جارحیت غیرقانونی تھی جس کا احتساب ہونا چاہئے، عباس عراقچی
- بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی بڑی جنگی کارروائی برطانوی بحری جہاز پر آگ بھڑک اُٹھی، عملے کو بچالیا گیا
- اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود حزب اللہ ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی پسپائی اختیار کریئگی،قیادت کا فیصلہ
- فوج حسینیؑ بنیان المرصوس کی اصل مصداق اور حق کی حمایت میں کھڑا ہونا عاشورہ کا اصل پیغام ہے
- شام دوبارہ خانہ جنگی کی شدت طرف بڑھ رہا ہے دمشق کے کمزور حکمرانوں کو اسرائیل سے توقعات
- بلاول بھٹو نے حافظ محمد سعید اور مسعود اظہر کو ہندوستان کے حوالے کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا !
- چین، پاکستان کو ہندوستانی فوجی تنصیبات کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا، جنرل راہول
- اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جدید تاریخ کی سب سے ظالمانہ نسل کشی ہے، اقوام متحدہ