امریکی قانون ساز ایک بل کا مسودہ تیار کرنے کے عمل میں ہیں جس کا مقصد بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو دھمکانا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم میں ملوث اُسکے کے اعلیٰ ترین حکام کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے باز رہے، امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق قانونی مسودہ میں آئی سی سی کے بعض عہدیداروں کے خلاف پابندیاں بھی شامل ہوسکتی ہیں، وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرائن جین پیئر نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے ٹریبونل کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے آئی سی سی کی اسرائیل کے خلاف تحقیقات کی حمایت نہیں کی ہے، جین پیئر نے کہا ہے کہ امریکہ نہیں مانتا کہ ان کے پاس اسرائیل کے خلاف تحقیقات کا دائرہ اختیار ہے، امریکی کانگریس کی ایوان بمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ مائیکل میکول نے قانونی مسودہ پیش کیا ہے اور توقع ظاہر کی جو سینیٹر ٹام کاٹن کی آئی سی سی کے عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے تاکہ آئی سی سی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف آئی سی سی کسی قسم کی تحقیقات نہ کرسکے۔
اسرائیل کے حامی ڈیموکریٹک قانون سازوں رچی ٹوریس اور سینیٹر جان فیٹرمین نے بھی اسرائیلی حکام کے خلاف ممکنہ وارنٹ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے اور کانگریس اور امریکی صدر جو بائیڈن دونوں سے ان کو روکنے کے لئے کارروائی کرنے پر زور دیا ہے، امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے ممکنہ وارنٹس کو شرمناک قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے کہ اگر ان سے نمٹا نہ گیا تو سخت نتائج برآمد ہوں گے، جانسن نے کہا کہ اگر بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم اور دیگر اعلیٰ حکام کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے عمل کو چیلنج نہ کیا گیا تو آئی سی سی امریکی سیاسی رہنماؤں، امریکی سفارت کاروں اور امریکی فوجی اہلکاروں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی طاقت دے سکتی ہے، انہوں نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ دستیاب ٹول کا استعمال کرکے فوری اور واضح طور پر مطالبہ کریں کہ آئی سی سی اسرائیلی حکام کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے دستبردار ہو جائے۔