حماس کی مذاکراتی ٹیم اپنی اعلیٰ قیادت سے مشاورت کیلئے قاہرہ سے روآنہ ہوگئی ہے، جہاں اسرائیلی حکام اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کیلئے مذاکرات جاری تھے، اِن مذاکرات میں مصر اور قطر بھی شامل ہیں جبکہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اس مذاکراتی عمل میں امریکی سی آئی اے کا اعلی وفد بھی شامل ہے، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے جنگ بندی مذاکرات کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم مذاکرات کے نام پر تماشہ کررہے ہیں تاکہ دنیا کو مصروف رکھا جائے، وہ فلسطینی عوام کے اہم مطالبات کا جواب نہیں دے رہے ہیں، جن میں جنگ بندی پر پہنچنا، غزہ پر مسلط جنگ کے بعد بے گھر ہونے والے لوگوں کو شمالی غزہ میں واپس اپنے گھروں میں بسانے کی اجازت دینا، انسانی امداد غیرمشروط طور پر فلسطینی متاثرین تک پہنچانا اور تعمیر نو شامل ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل بدنیتی کیساتھ مذاکرات کررہے ہیں اس کے باوجود حماس چاہتی ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور رمضان المبارک سے پہلے جنگ بندی ہوجائے، مذاکرات کے دوران امریکہ کی طرف سے جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ جنگ کو روکنے یا کسی معاہدے تک پہنچنے کی مخلصانہ کوشش نہیں ہے بلکہ محض بیانات ہیں، امریکہ اور اسرائیل ایک عارضی معاہدہ بھی نہیں کرنا چاہتے، جب تک امریکہ غاصب اسرائیل کو مالی اور فوجی امداد دیتا رہے گا امن مذاکرات کامیاب نہیں ہونگے، اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے کیلئے امریکہ کو دباؤ بڑھانا ہوگا، اسرائیل کو فوری طور پر اسلحے کی سپلائی اور سمندر سے امریکی بحری بیڑے کو واپس بلوالینا چاہیئے، دوسری طرف اسرائیلی فوج نے کل سے جنوبی لبنان پر کئی نئے حملے کئے ہیں، اسرائیلی ترجمان نے ایکس پر کہا اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعرات کے روز جنوبی لبنان میں عطرون اور ایتا الشعب کے علاقوں میں حزب اللہ سے تعلق رکھنے والی دو فوجی عمارتوں پر بمباری کی ہے۔
1 تبصرہ
اسرائیل جنگ بندی نہیں چاہتا غزہ کی جنگ پانچ ماہ مکمل کرچکی ہے 30 ہزار عام فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اقوم متحدہ کے مطابق 90 فیصد قتل کئے گئے فلسطینی عورتیں اور بچے ہیں۔