اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں تین مراحل پر مشتمل فوری اور جامع جنگ بندی کے لئے امریکہ کی پیش کردہ قرارداد منظور کرلی ہے، اس قرارداد میں حماس سے کہا گیا ہے کہ وہ 31 مئی کو صدر بائیڈن کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرے جسے اسرائیل پہلے ہی قبول کر چکا ہے، قرارداد میں غزہ کے دونوں متحارب فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس تجویز پر بلا تاخیر اور غیر مشروط طور پر مکمل عملدرآمد کریں، پندرہ رکنی کونسل میں اس قرارداد کے حق میں 14ووٹ آئے جبکہ روس رائے شماری سے غیر حاضر رہا، امریکہ کے صدر بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ یہ تجویز یا معاہدہ کمزور اور عارضی جنگ بندی نہیں بلکہ اس کی بدولت جنگ کو پائیدار طور سے ختم کرنے میں مدد ملے گی، انہوں نے بتایا تھا کہ قطر کے ذریعے اس معاہدے کی شرائط حماس کی قیادت کو پہنچا دی گئی ہیں، یہ تجویز غزہ میں لڑائی کو تین مراحل میں پائیدار اور جامع طور سے بند کرنے کا معاہدہ ہے۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں فوری اور مکمل جنگ بندی عمل میں آئے گی اور اس دوران خواتین، معمر افراد اور زخمیوں سمیت اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، علاوہ ازیں دوران حراست ہلاک ہو جانے والے بعض یرغمالیوں کی باقیات بھی اسرائیل کو لوٹائی جائیں گی اور جواباً اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی فوج غزہ کے شہری علاقوں سے واپس چلی جائے گی، فلسطینی قیدی شمالی غزہ سیت ہر جگہ اپنے گھروں اور علاقوں میں واپس جا سکیں گے اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی محفوظ و موثر تقسیم کو یقینی بنایا جائے گا، دوسرے مرحلے میں مستقبل بنیاد پر جنگ بندی عمل میں آئے گی، غزہ میں باقیماندہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل انخلا کرے گی، تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیرنو کے لیے کئی سال پر مشتمل منصوبہ شروع کیا جائے گا اور علاقے میں دوران حراست ہلاک ہو جانے والے یرغمالیوں کی باقی ماندہ باقیات بھی اسرائیل کو واپس کر دی جائیں گی، علاوہ ازیں اگر پہلے مرحلے میں فریقین کی بات چیت نے چھ ہفتے سے زیادہ طوالت اختیار کی تو تب بھی جنگ بندی برقرار رہے گی۔