گوگل کمپنی نے فلسطینیوں کی شناخت کیلئے اسرائیل کے ساتھ کئے گئے معاہدہ کے خلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف کردیا ہے، یہ برطرفیاں منگل کو نو ملازمین کی گرفتاری کے بعد کی گئی ہیں، منگل کو گوگل کے بعض ملازمین نے کمپنی کے نیویارک اور کیلی فورنیا میں واقع دفاتر کے باہر احتجاج کیا تھا، واضح رہے کہ گوگل نے ایمیزون کے ساتھ مل کر اسرائیلی حکومت کو اے آئی اور کلاؤڈ سروسز کی فراہمی کے لئے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا ایک معاہدہ کیا ہے، اس منصوبے کو نمبس کا نام دیا گیا ہے، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا میں گوگل ہیڈ کوارٹرز کے باہر دھرنے کے دوران ملازمین کی جانب سے گوگل کلاؤڈ کے سی ای او تھامس کوریان کے دفتر پر قبضے کی کوشش کی گئی تھی، ٹیکنالوجی کی خبریں فراہم کرنے والی ویب سائٹ دی ورج نے مظاہرے سے متعلق گوگل انتظامیہ کی جانب سے بدھ کو ملازمین کو بھیجی گئی ای میل کا حوالہ دیا ہے، اس ای میل میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کے کچھ دفاتر میں منگل کو احتجاج کی رپورٹس آئیں جس میں بدقسمتی سے کچھ ملازمین نے دفتر کی جگہ پر قبضہ کیا، پراپرٹی کو نقصان پہنچایا اور دیگر ملازمین کے کام میں رکاوٹ ڈالی۔
ای میل میں کہا گیا کہ ایسے ملازمین کا رویہ انتہائی خلل ڈالنے والا تھا اور اس سے دیگر ملازمین کو خطرے کا احساس ہوا، گوگل کے مطابق ملازمین کا یہ رویہ ہماری پالیسیز کی کھلی خلاف ورزی ہے جو ناقابلِ قبول ہے جبکہ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ملازمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے احتجاج کے دوران کسی کو کام کرنے سے نہیں روکا، واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ گروپ سال 2021 سے گوگل کی جانب سے اسرائیل کو ٹیکنالوجی بیچنے کے معاہدے کے خلاف احتجاج کر رہا ہے، اسرائیل کو فروخت کی گئی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے اسرائیل فلسطینیوں کی سناخت حاصل کرسکے گا جنھیں کسی بھی وقت اسرائیل ڈرونز طیاروں یا ڈرونز مشین گن سے نشانہ بناسکتا ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی فروخت کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی کا باقاعدہ راستہ کھول دیا ہے۔