اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات (سی بی ایس) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں نسل کشی اسرائیلی جنگ کے باوجود مصر، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اردن سے تل ابیب حکومت کے تجارتی تعلقات کو فروغ مل رہا ہے، اِن ملکوں کو اسرائیلی برآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے، جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2024 میں اسرائیل کو مصر کی برآمدات 25 ملین ڈالر تھیں، جو 2023 کی اسی مدت کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے حالانکہ قاہرہ غزہ پر موجودہ جنگ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک اہم ثالث رہا ہے اور اس نے 1979 میں تل ابیب کے ساتھ ایک غیر مقبول امن معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد سے قابض حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہیں، غزہ کی پٹی میں مقیم فلسطینیوں کو مصر کے جزیرہ نما سینائی میں منتقل ہونے پر مجبور کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کے خدشے کے باعث فریقین کے درمیان تعلقات تیزی سے کشیدہ ہو گئے تھے۔
مئی 2024ء میں سرحدی کشیدگی کے بعد اس وقت دوبارہ اضافہ ہوا جب اسرائیل نے غزہ کی اہم رفح سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا، جوکہ غزہ میں فلسطینیوں کی امداد کی لائف لائن تھی اور مصر کی محصور پٹی کے ساتھ سرحد کے ساتھ زمین کی ایک حساس گزرگاہ پر قبضہ کرلیا اور کراسنگ کے قریب اسرائیلی فوج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک مصری فوجی مارا گیا تھا، دونوں فریقوں نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ غزہ میں ہونے والے قتل عام کا انتقامی حملہ تھا، اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کو اماراتی برآمدات بھی مئی 2023 میں 238.5 ملین ڈالر سے بڑھ کر اس سال کے اسی مہینے میں 242 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، اردن کی اسرائیل کو برآمدات میں بھی 2024 میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو مئی 2024 میں 35.7 ملین ڈالر تک پہنچ گیا، جو پچھلے سال مئی میں 32.3 ملین ڈالر تھا۔