تحریر: محمد رضا سید
گوگل نے گھروں سے کام کرنے والے اپنے ملازمین کو ہفتے میں کم از کم تین دن دفتر آکر کام کرنے کا حکم دیا ہے، اور انتباہ دیا ہے کہ جو ملازمین اس حکم کی تعمیل نہیں کریں گے، وہ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ہائی ٹیک کمپنی گوگل نے کئی یونٹس میں اپنے عملے کو مطلع کیا ہے کہ اگر وہ قریبی دفتر میں حاضری نہیں دیتے تو ان کی ملازمتیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
کورونا وائرس کے دور میں گوگل نے بڑی تعداد میں ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی اجازت دی تھی، مگر اب جب کہ گھروں سے کام کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، ہائی ٹیک کمپنیاں اپنے کارکنوں کو دوبارہ دفتر بلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ بعض تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ ملازمین اپنے کام آؤٹ سورس کرکے دیگر ذرائع سے آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔
گوگل نے جنوری سے اپنے ملازمین کو رضاکارانہ طور پر ملازمت چھوڑنے کی پیشکش شروع کی ہے تاکہ کمپنی کا مالی بوجھ کم کیا جا سکے۔ کمپنی نے واضح کیا ہے کہ اگر ملازمین نئے ہائبرڈ ورک ماڈل کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے، تو گوگل کو اختیار ہوگا کہ وہ ان کی ملازمت ختم کر دے، حال ہی میں گوگل نے ملازمین کیلئے متعدد نئی ہدایات جاری کی ہیں جو کام کی پالیسیوں، داخلی ثقافت، اور قانونی معاملات سے متعلق ہیں۔ یہ تبدیلیاں ملازمین کی کارکردگی، دفتر میں حاضری، اور کمپنی کے اقدار کو بہتر بنانے کیلئے کی گئی ہیں۔
گوگل نے اپنی ہائبرڈ ورک پالیسی کو مزید سخت بناتے ہوئے ملازمین کیلئے ہفتے میں کم از کم تین دن دفتر میں حاضری کو لازمی قرار دیا ہے، ملازمین کی حاضری کو ان کی کارکردگی کے جائزے میں شامل کیا جائے گا اور دفتر میں موجودگی کو بیج ڈیٹا کے ذریعے ٹریک کیا جائے گا، یہ پالیسی ان ملازمین پر بھی لاگو ہوگی جو پہلے سے مکمل طور پر ریموٹ (دوردراز) کام کر رہے تھے،اب ان کی گھروں سے کام کرنے کی درخواستیں صرف غیرمعمولی حالات میں منظور کی جائیں گی، تاہم گوگل کی اس نئی پالیسی کو ملازمین کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے بعض ملازمین نے اس پالیسی کو اپنی پیشہ ورانہ آزادی اور ذاتی زندگی کے توازن کے خلاف قرار دیا ہےجبکہ کچھ ملازمین نے ریموٹ ورک کی اجازت نہ ملنے پر استعفیٰ دینے کی دھمکی بھی دی ہے، ادھرگوگل نے قابل تحسین فیصلہ کرتے ہوئے اپنی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو فوجی یا نگرانی کے مقاصد کے لئے استعمال نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے، جس سے کمپنی پر ہونے والی بعض تنقید کو روکنے میں مدد ملی ہے، گوگل کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں امریکی حکومت کی نئی ہدایات اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی اخلاقی حوالوں سے بحثوں کے تناظر میں کی گئی ہیں اور اس ضمن میں تمام متنازع معاہدات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گوگل اور اسرائیلی حکومت کے درمیان مصنوعی ذہانت پر مبنی معاہدہ، جسے پروجیکٹ نیمبس کہا جاتا ہے، شدید تنقید اور تنازع کا شکار ہوا، اور بالآخر اس پروجیکٹ کو منسوخ کرنا پڑا، اس معاہدے کے تحت گوگل اور ایمیزون نے اسرائیلی حکومت کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ اورآرٹیفیشل انٹیلی جنس خدمات فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا، اس پروجیکٹ کی مالیت تقریباً 1.2 ارب امریکی ڈالر تھی۔
اس منصوبے کے تحت گوگل نے اسرائیلی وزارت دفاع کو اپنی کلاؤڈ سروسز تک رسائی فراہم کی، جس میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ٹولز، جیسےورٹیکس اے آئی شامل تھے، ان پلیٹ فارمز کو مشین لرننگ ماڈلز کی تربیت اور تعیناتی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، داخلی دستاویزات سے پتہ چلتا ہےکہ گوگل نےاسرائیلی فوج کو فلسطینیوں کی شناخت کیلئے ٹیکنالوجی فراہم کی حالانکہ عوامی سطح پر کمپنی کا مؤقف یہ تھا کہ ان خدمات کو صرف شہری مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی وزارت دفاع نے ایک معاہدے میں گوگل سے مشاورتی خدمات بھی طلب کیں تاکہ فوجی یونٹس کو ٹارگٹ کلنگ کیلئے خودکار ٹیکنالوجی فراہم کی جا سکے۔
سنہ 2024ء میں گوگل کے اندرونی حلقوں میں اس معاہدے پر شدید اختلافات پیدا ہوئے، کئی ملازمین نے احتجاج کیا اور کچھ نے استعفیٰ دے دیا، جبکہ گوگل نے بھی تقریباً 50 ملازمین کو اس منصوبے کے خلاف احتجاج کرنے پر برطرف کر دیا، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ گوگل کےاصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے، جو ایسی ٹیکنالوجی کی ترقی سے روکتا ہے جو انسانی حقوق کیلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے، گوگل اور اسرائیلی حکومت کے درمیان یہ معاہدہ نہ صرف کمپنی کی ساکھ کو متاثر کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کے فوجی استعمال کے بارے میں بھی سنجیدہ سوالات کھڑے کر رہا ہے۔
حالیہ مہینوں میں گوگل کو مالیاتی دباؤ اور قانونی چیلنجز کا بھی سامنا ہے، جو اس کی آمدنی، سرمایہ کاری کی حکمت عملی اور کاروباری ڈھانچے پر اثر انداز ہو رہے ہیں، اگرچہ گوگل کی اشتہاری آمدنی تقریباً 72.4 بلین ڈالر رہی لیکن کلاؤڈ اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس شعبوں میں سست روی نے سرمایہ کاروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے مظلوم فلسطینیوں کی آہیں اس ہائی ٹیک ادارے کیلئے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں۔
جمعہ, مئی 23, 2025
رجحان ساز
- ذیابطیس کے مریض بھی آم سے لطف اندوزِ، ہوسکتے ہیں مگر اِن احتیاط پر عمل ضروری ہے، ماہرین
- مودی کا صرف کیمروں کے سامنے ہی خون کیوں گرم ہوتا ہے، راہل کا بی جے پی حکومت سے سوال
- بلوچستان گرمی کی لپیٹ میں درجہ حرارت 48 ڈگری، لوئر دیر کےجنگلات آگ شدت اختیار کرگئی
- جنسی جنونیوں کو کیمیائی کیسٹریشن کے ذریعے خواہش کم کرنیکا منصوبہ 20 برطانوی جیلوں تک توسیع
- ہندوستان کے دشمنوں نے دیکھ لیا جب سندور بارود میں بدلتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ نریندر مودی کا کنایہ
- واشنگٹن میں یہودی اجتماع کے باہر فائرنگ سے دو اسرائیلی سفارتکار ہلاک ایک ملزم کو گرفتار کرلیا
- خضدار: آرمی اسکول بس پر حملے میں ہندوستان ملوث، پاکستان اسکا ثبوت فراہم کرئیگا، خواجہ آصف
- غذائی امداد کی بندش غزہ میں بچوں خلاف غیر انسانی اسرائیلی رویہ عالمی برادری فوری کارروائی کرئے