فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی جانب سے طاقت کا بڑھتا ہوا رجحان ہمیں ناجائز شرائط پر جنگ بندی معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور نہیں کرسکتی جس میں فلسطینیوں کے مفادات کا خیال نہ رکھا گیا ہو، ھنیہ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا اگر قابض اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ طاقت کے ذریعے اپنی شرائط ہم پر مسلط کر سکتا ہے تو یہ اس کی بڑی بے وقوفی ہے، حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ کا بیان وسطی غزہ میں النصیرات کے علاقے میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، خیال رہے کہ بے گھر فلسطینیوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے میں تقریباً 210 افراد ہلاک اور دیگر 400 زخمی ہوئے ہیں، اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ نصیرات مہاجر کیمپ پر حملہ فلسطینی عوام کے عزم کو کمزور نہیں کرے گا اور غزہ میں حماس اور دیگر مزاحمتی گروپوں کو اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کی شرائط کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا، انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور نہ مزاحمت کا راستہ چھوڑیں گے۔
نصیرات پر حملے کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی مذمت کو نظر انداز کرتے ہوئے، اسرائیل نے ہفتے کے روز اس حملے کو اسرائیلی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آٹھ ماہ سے زائد عرصے سے حماس کے زیر حراست چار اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو بڑی کامیابی کہا حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے کہا کہ نو ماہ کی لڑائی کے بعد چار اسیروں کو رہا کرانا کامیابی نہیں بلکہ ناکامی کی علامت ہے، غزہ پر اسرائیل کی جارحیت سے تقریباً 37 ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، وحشیانہ مہم اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی جب غزہ میں حماس اور دیگر مزاحمتی گروپوں نے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں آپریشن طوفان الاقصیٰ انجام دیا تھا، جس میں 1,200 اسرائیلی آباد کار اور فوجی ہلاک اور 200 سے زائد اسرائیلیوں کو قیدی بنالیا تھا۔