رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ الامام سید علی خامنہ ای نے حماس کے سیاسی بیورو چیف اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیلی حکومت کو سخت ردعمل سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی رہنما کے خون کا بدلہ لینا اسلامی جمہوریہ کا فرض ہے، اُنھوں نے کہا کہ مجرم اور دہشت گرد صیہونی حکومت نے ہمارے پیارے مہمان کو ہمارے وطن میں شہید کیا اور ہمیں سوگوار چھوڑ دیا لیکن اس نے اپنے لئے سخت سزا کا جواز پیدا کردیا ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیلی قبضے کے خلاف جنگ میں ہنیہ کی سالہا سال کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ شہادت کے لئے ہمیشہ تیار رہتے تھے اور اس راہ میں اپنے بچوں اور گھر والوں کی قربانیاں دیں، آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ وہ راہ خدا میں شہادت قبول کرنے اور خدا کے بندوں کو بچانے سے نہیں ڈرتے تھے لیکن ہم اسلامی جمہوریہ کی سرزمین پر پیش آنے والے اس تلخ اور ہولناک واقعے میں ان کے خون کا بدلہ لینا اپنا فرض سمجھتے ہیں، واضح رہے اسماعیل ہنیہ منگل کے روز نئے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران میں موجود تھے، جنھیں اسرائیلی دہشت گرد فوج نے ایرانی خود مختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تہران میں شہید کردیا۔
ایرانی حکام نے اعلان کیا کہ دارالحکومت میں ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے، جس کے نتائج جلد جاری کردیئے جائیں گے، اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطینی مزاحمتی رہنما کے انتقال پر تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے، فلسطینی گروپوں نے پہلے ہی اس کے قتل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس گھناؤنے فعل کی قیمت ادا کریں گے، 62 سالہ ہنیہ غزہ شہر کے قریب ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوا اور 1980 کی دہائی کے آخر میں پہلی انتفادہ کے دوران حماس میں شامل ہوا، وہ 2004ء میں اسے اجتماعی قیادت کا حصہ مقرر کیا گیا اور 2017 میں حماس کے اعلیٰ عہدے پر پہنچ گئے، اپریل میں غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں ان کے تین بیٹے شہید ہوگئے تھے۔