پاکستان کی قومی اسمبلی سے آئی ایم ایف کے دباؤ پر بنایا گیا وفاقی بجٹ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ(ن) اور ایم کیو ایم کی اتحادی حکومت منظور کرانے میں کامیاب رہی، پاکستان تحریک انصاف/سنی اتحاد کونسل، جمعیت علمائے اسلام، پختونخوا ملی عوامی پارٹی سمیت سمیت اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا اور کہا کہ یہ بجٹ عوام سے کھلی دشمنی ہے، جو مہنگائی کے مارے عوام کو خودکشیوں پر مجبور کرنے کے مترادف ہوگا، قومی اسمبلی نے نئے قرض پروگرام پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مزید بات چیت سے قبل آئندہ مالی سال کے لئے حکومت کا ٹیکسز سے بھرپور بجٹ منظور کرلیا، جب کہ جنوبی ایشیا میں سب سے سست رفتار سے ترقی کرنے والا پاکستان بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے کوشاں ہے، قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک کے معاشی اشاریے درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے، مالیاتی خسارہ قابو میں ہے جب کہ کرنسی بھی مستحکم ہوئی ہے جبکہ مہنگائی میں کمی آئی ہے، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 3 سال میں اسے 13 فیصد تک بڑھانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ اگر یہ مجھ پر منحصر ہوتا تو میں فوری طور پر نان فائلرز کا زمرہ ختم کر دیتا لیکن ہم نے اگلے سال کے لئے اہم اقدامات رکھے ہیں اور ان شرح کو تادیبی سطح تک بڑھا دیا ہے تاکہ نان فائلر ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہو۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے مالی بل کی منظوری کا اعلان کیا، 12جون کو پیش کیے جانے والے قومی بجٹ میں پالیسی سازوں نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے سال کے لئے ٹیکس محصولات کا چیلنجنگ ہدف 13 کھرب روپے (46.66 ارب ڈالر) مقرر کیا ہے جو رواں سال کے مقابلے میں تقریبا 40 فیصد زیادہ ہے، پاکستان 6 سے 8 ارب ڈالر قرض کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہا ہے، ٹیکس ہدف میں اضافہ رواں سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کے مقابلے میں براہ راست ٹیکسوں میں 48 فیصد اور بالواسطہ ٹیکسوں میں 35 فیصد اضافے کی وجہ سے ہوا ہے، پٹرولیم لیویز سمیت نان ٹیکس ریونیو میں 64 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات کے ساتھ موبائل فونز پر بھی ٹیکس 18 فیصد تک بڑھ جائے گا جب کہ رئیل اسٹیٹ سے حاصل ہونے والے کیپٹل گین پر بھی ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا، مزدوروں کو آمدنی پر زیادہ براہ راست ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا، حزب اختلاف کی جماعتوںاور جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کے حمایت یافتہ ارکان پارلیمنٹ نے بجٹ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس سے مہنگائی مزید بڑھ جائیگی۔