سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمعرات کو نیب ترامیم اپیلوں کی سماعت کی لائیو سٹریمنگ کی درخواست پانچ رکنی بینچ نے چار ایک سے مسترد کر دی، جس کے بعد اس معاملے کی سماعت ہوئی جسے آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا ہے، اس سے قبل جب جمعرات کو سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیر اعظم عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئے، سماعت کا آغاز ہوتے ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ یہ مقدمہ عوامی مفاد اور دلچسپی کا ہے لہٰذا سماعت کو براہ راست نشر کیا جانا چاہئیے، پانچ رکنی بینچ کے رکن جسٹس اطہر من اللہ نے لائیو اسٹریمنگ کی حمایت کرتے ہوئے کہا مقدمہ پہلے لائیو دکھایا جاتا تھا تو اب بھی لائیو ہونا چاہیئے بعد ازاں لایئو اسٹریمنگ کا فیصلہ کرنے کے لئے ججز مشاورت کے لئے چلے گئے اور سماعت میں آدھے گھنٹے کے لئے وقفہ کر دیا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ میں ان اپیلوں پر سماعت کرنے والے دیگر ججوں میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں، سماعت کا دوبارہ سے آغاز ہوا تو براہ راست نشریات کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
سماعت میں چیف جسٹس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا ’آپ کتنا وقت لیں گے؟ آپ خود بات کریں گے یا آپ کے وکیل؟ عمران خان نے جواب دیا مجھے عدالت سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں، میں نے اسٹاف سے متعلقہ چیزیں فراہم کرنے کی گزارش کی تھی، مجھے یہاں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، مجھے اپنی قانونی ٹیم سے بھی مشاورت کرنی ہے کیونکہ یہ سب سے اعلیٰ عدالت ہے، یہ پاکستانیوں کیلئے زندگی اور موت کا سوال ہے، مجھے صرف 30 منٹ چاہییں، عمران خان نے کہا کہ یہاں ون ونڈو آپریشن ہے، یہاں کرنل صاحب ہوتے ہیں وہ جیل کے انتظامات دیکھ رہے ہیں، گزارش ہے جب آرڈر دیں تو سامنے دیجیے گا، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری دو درخواستیں آپ کے سامنے پڑی ہوئی ہیں، گزارش ہے کہ انہیں جلد مقرر کر دیں۔ حامد خان ان درخواستوں کے وکیل ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، عمران خان نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا چیف جسٹس صاحب آپ سے بات کرنے کا موقع پھر نہیں ملے گا، مجھے اپنے وکلا سے بھی نہیں ملنے نہیں دیا جاتا، صرف ایک جماعت پر ظلم کیا جا رہا ہے، آٹھ فروری کو لوگوں کے مینڈیٹ کی سب سے بڑی چوری کی گئی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے کس وکیل کو ملنا ہے تو عمران خان نے جواب دیا کہ وہ وکیل خواجہ حارث سمیت دیگر چند وکلا سے ملنا چاہتے ہیں، بعد ازاں سپریم کورٹ نے خواجہ حارث کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’خواجہ حارث اپنے ایک دو ساتھی وکلا کے ساتھ بانی پی ٹی آئی سے مل سکتے ہیں، چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ آپ کی یہ باتیں بعد میں سنیں گے، بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔