عاصمہ جہانگیر کی یاد میں انسانی حقوق کی کانفرنس میں فلسطین کے حامی نوجوانوں نے جرمن سفیر کی تقریر کے دوران رکاوٹیں ڈالیں اور غزہ کے عوام کی حمایت اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے گئے، لاہور کے مقامی ہوٹل میں 5 ویں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے افتتاحی تقریب میں غیر ملکی سفارتکاروں سمیت معروف شخصیات شریک ہیں، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے بھی تقریب میں شرکت کی، پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس کے تقریر شروع کرتے ہی بعض شرکا نے اٹھ کر اونچی آواز میں مکالمہ شروع کردیا، شرکاء کی جانب سے غزہ اور فلسطین کے حق اور اسرائیل کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے، شرکاء نے فری فری فلسطین کے نعرے لگائے، اونچی آواز میں بولنے پر جرمنی کے سفیر خود پر قابو نہ رکھ سکے اور جذباتی انداز میں فلسطین میں اسرائیلی وحشیانہ حملوں کی مخالفت کرنے والے شرکاء کیساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا، سفیر کی جانب سے آزادی اظہار کو برداشت نہ کئے جانے پر کانفرنس کے منتظمین نے فلسطین کے حق میں بات کرنے والے شرکاء کو انسانی حقوق کانفرنس ہال سے نکال دیا۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی بڑی یونیورسٹیوں میں اس ہفتے فلسطین کے حق میں احتجاج پر لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، عاصمہ جہانگیر آمریت کے خلاف کھڑی ہوتی رہیں، سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے اسلام آباد میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی انسانی حقوق کے لئے بڑی خدمات ہیں، عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے، میں آج مستقبل کی بات کروں گا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہ ہماری عدالتی تاریخ قابل فخر نہیں، ہمیں اپنے ادارے میں اصلاحات کرنا ہوں گی، ایسا بھی نہیں کہ عدالتی نظام نہیں چل رہا، ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو افراد کے بجائے سسٹم کے تابع ہونا پڑے گا۔