حماس کے زیرِ انتظام سِول ڈیفنس اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں انسانی بنیادوں پر محفوط قرار دیئے گئے علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے جہاز نے خان یونس میں حماس کے جنگجوؤں کے ایک آپریشنز سینٹر کو نشانہ بنایا ہے اور اس نے سویلین افراد کو نقصان سے بچانے کے لئے اقدامات کیے تھے، غزہ میں مقامی افراد کا کہنا ہے کہ خان یونس کے مغرب میں المواصی میں انسانی بنیادوں پر محفوظ قرار دیئے گئے علاقے میں ان خیموں پر حملہ کیا گیا جہاں نقل مکانی کرنے والے افراد رہائش پزیر تھے، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے کے سبب علاقے میں سات میٹر گہرے گڑھے پڑ گئے ہیں، حماس کے زیرِ انتظام سِول ڈیفنس اتھارٹی کے ڈائریکٹر آپریشنز نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں 40 فلسطینی پناہ گزین شہید اور 60 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں جبکہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبئے ہیں، عینی شاہدین نے بتایا کہ الموصی میں رات کو زوردار دھماکے سُنے گئے اور شعلوں کو فضا میں بُلند ہوتے ہوئے دیکھا گیا، ایک فلاحی ادارے کے رضاکار خالد محمود کہتے ہیں کہ وہ اور دیگر رضاکار دھماکوں کے فوراً بعد اس مقام پر لوگوں کی امداد کے لئے پہنچے اور وہاں ہونے والی تباہی کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے سات میٹر گہرے تین گڑھے پڑ گئے اور 20 سے زیادہ خیمے مٹی میں دفن ہو گئے، ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ اپنے ہاتھوں سے زمین کو کھود کر مٹی تلے دبے افراد کی مدد کرنے کی کوشش کررہے ہیں، دوسری جانب ایک بیان میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اُس کی فضائیہ نے حملے میں خان یونس میں انسانی بنیادوں پر محفوظ قرار دیئے گئے علاقے میں ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں حماس کے ارکان کی ایک بڑی تعداد کو نشانہ بنایا ہے، تاہم اسرائیلی فوج کے دعوے کی آزاد ذرائع تصدیق نہیں کررہے ہیں، اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ غزہ میں مزاحمتی تنظیم ایک منظم طریقے سے سویلین اور ہیومنیٹیرین انفراسٹرکچر کا غلط استعمال کررہی ہے تاکہ اسرائیلی ریاست اور فوج کے خلاف حملے کر سکے، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے اور اسے صاف جھوٹ قرار دیا ہے، واضح رہے گذشتہ برس اکتوبر میں غزہ میں اسرائیلی گراؤنڈ آپریشن کی شروعات کے بعد ہزاروں فلسطینی اپنے گھر چھوڑ کر خان یونس منتقل ہو گئے تھے۔