انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر میں انڈین فوج کے تین لیفٹیننٹ کرنل، 13 مسلح فوجیوں کی قیادت کرتے ہوئے کپواڑہ پولیس اسٹیشن میں زبردستی داخل ہوئے اور وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کے اعتراض کرنے پر فوج اور پولیس کے اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں ایک ایس ایچ او سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، پولیس نے تھانے پر دھاوا بولنے والوں کے خلاف اقدام قتل، ڈکیتی اور باوردی پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے سے متعلق کئی دفعات پر مقدمات درج کیے ہیں، ایف آئی آر کے مطابق منگل کے روز پولیس نے آرمی کے ایک اہلکار کے گھر پر چھاپہ مارا تھا اور بدھ کی شام لیفٹیننٹ کرنل انکِت سُود، لیفٹیننٹ کرنل راجیو چوہان اور لیفٹیننٹ راجیو چوہان سمیت 16 فوجی اہلکاروں کے خلاف اقدام قتل، ڈکیتی، اغوا اور دیگر معاملات سے متعلق کیس درج کر لیا، واضح رہے کہ کپواڑہ ضلع لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے، اس قصبے کے قرب و جوار میں فوج کے کئی کیمپ موجود ہیں، پولیس کے مطابق جب فوجی تشدد پر اُتر آئے تو سینئیر افسروں کو مطلع کیا گیا جو فوراً وہاں پہنچ گئے لیکن فرار ہوتے وقت فوجیوں نے ایس ایچ او کا فون چھین لیا اور تھانے کے منشی کو اغوا کرلیا، جنھیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔
وادی کشمیر میں تعینات قابض انڈین فوج کی سولہویں کور نے ایف آئی آر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم جب اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہو گئی تو فوج نے کہا کہ تصادم کی خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں، فوج نے مزید کہا کہ ایک آپریشنل معاملے میں فوج اور پولیس کے درمیان معمولی اختلاف کے مسئلے کو خوشگوار ماحول میں حل کیا گیا، یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ گذشتہ 35 سال کے دوران ایسے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں اور ہر بار تحقیقات کا اعلان تو کیا جاتا ہے لیکن قصورواروں کو سزا نہیں ملتی، خیال رہے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بھی اسی طرح کے ایک واقعے میں فوجی اہلکاروں نے پولیس کی خوب مرمت کی تھی جس کی ویڈیو وئرل ہونے کے باوجود کسی فوجی اہلکار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ممکن ہے انڈین فوج نے ایسی واقعہ سے متاثر ہوکر یہ قدم اٹھایا ہے۔
1 تبصرہ
اس معاملے میں بھی پاکستان بازی رکھتا ہے