پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے میڈیا کو بتایا کہ ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے، جنگل میں ایک بادشاہ جو چاہتا ہے، جیسے چاہتا ہے، وہ اپنے قانون کے مطابق ظلم بھی کرتا ہے اور معافیاں بھی منگواتا ہے، راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل ٹرائل میں پبلک اور میڈیا کا ہونا ضروری ہے، اس غیر قانونی ٹرائل کو بھی عدالت کے سامنے رکھیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ان کے اپنے گواہوں نے تسلیم کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے کیس میں کسی کا نقصان نہیں ہوا، بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مقتدر قوتوں کی کوشش ہے کہ میڈیا کو کیسز کی سماعت سے دور رکھیں، انہوں نے کہا کہ ہم القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کیس کی سماعت میں موجود تھے، اب تک پراسیکیوشن نے 14 گواہان سے جرح کرائی ہے، آج کی عدالتی کارروائی بالکل مختلف تھی، یہ کیس سائفر کا نہیں جس میں کہا جا رہا تھا کہ کوئی راز ہے، یہ نیب کا کیس ہے، یہ جیل ٹرائل ہے، اس میں عوام اور میڈیا کا ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو میڈیا سے دور رکھنے کیلئے صحافیوں کو تین کمروں کے پیچھے رکھا گیا ہے، دیواریں اونچی کرائی گئیں ہیں، شیڈز لگوائے گئے، دروازوں کو تالے لگے تھے اور میڈیا کو عمران خان کا ایک لفظ بھی سنائی نہیں دے رہا تھا، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت میں موجود صحافیوں نے ایک لفظ نہیں سنا، میڈیا کے نمائندے ہم نے پوچھ رہے تھے کہ کیا کارروائی ہوئی، ہم نے بتایا کہ کیا کارروائی ہوئی اور کب تک کے لئے سماعت ملتوی کی گئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جوں، جوں گواہ سامنے آ رہے ہیں، یہ گھبراہٹ کا شکار ہو رہے ہیں کہ عوام کو پتا چلے گا کہ یہ ایک بے بنیاد اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا کیس ہے، اس لئے ان کی کوشش ہے کہ اس کیس سے بھی میڈیا کو دور کرلیں، انہوں نے کہا کہ جب جج صاحب عدالت سے اٹھ کر گئے تو عمران خان نے بلند آواز میں میڈیا کو اپنے پیغامات دیئے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے میڈیا کے سامنے بہاولنگر واقعہ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے، جنگل میں ایک بادشاہ جو چاہتا ہے، جیسے چاہتا ہے، وہ اپنے قانون کے مطابق ظلم بھی کرتا ہے اور معافیاں بھی منگواتا ہے۔