پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر محمد نواز شریف کے سابق ترجمان اور صوبہ سندھ کے گورنر کے طور فرائض سرانجام دینے والے محمد زبیر نے ن لیگ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے، محمد زبیر، جو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کے بڑے بھائی ہیں، نے اس اعلان کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ’کافی عرصے سے میں نے یہ فیصلہ کر لیا تھا۔ جماعت نے جب سے پاور پالیٹیکس شروع کی ساتھ چلنا مشکل ہو گیا تھا۔ یوں تو اختلافات کہیں نہ کہیں پارٹی سے رہے لیکن گذشتہ ایک سال میں ن لیگ قیادت کو واضح کر چکا تھا۔ مجھے تحریک عدم اعتماد اور پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی کارکردگی سمیت مختلف معاملات پر اختلافات تھے، انہوں نے مزید کہا کہ میں جب پارٹی کے ساتھ تھا تو سویلین بالادستی کی بات ہوتی تھی، اب ہر قیمت پر پاور میں ہی رہنا ہے تو ساتھ چلنا بڑا مشکل ہو جاتا ہے، متنازع الیکشن کی بنیاد پر حکومت کی جائے تو یہ صحیح طریقہ نہیں ہے۔ سوچا تھا کہ الیکشن ہوں گے تو جمہوری طریقے سے حکومت میں آنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن پارٹی نے فیصلہ کیا کہ ہر قیمت پر پاور لینا حاصل کرنا ہے چاہے اس کے لئے مینڈیٹ بھی چوری کرنا پڑے، محمد زبیر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس لئے خود کو پارٹی سے الگ کر لیا۔
محمد زبیر نے عوام کے لئے سیاست کرنا تھی، ووٹ کو عزت دو ہمارا نعرہ تھا، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ چھوڑ کر میں آگے نہیں بڑھ سکتا تھا یہی وجہ تھی جو راہیں جدا ہو گئیں، محمد زبیر نے کہا آنے والے دنوں میں اعلان کروں گا کہ کون سی پارٹی کے ساتھ ہاتھ ملانا ہے، محمد زبیر کے مطابق ملک میں اس وقت جمہوریت کے حوالے سے بہت خطرات ہیں پاکستان کے آئین کا حشر خراب ہو گیا ہے میڈیا آزاد نہیں ہے انسانی حقوق تلف ہو رہے ہیں، میں ایسی پارٹی کے پیچھے نہیں کھڑا ہو سکتا جو مینڈیٹ چوری کرے، انسانی حقوق کی تلفی کرے، عدلیہ میں بھی مداخلت کرے اور میڈیا پر بھی قدغنیں لگائے، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے مسلم لیگ ن چھوڑنے سے اس جماعت پر کوئی فرق پڑے گا تو انہوں نے مزاح کے انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا انہیں کوئی نہیں فرق پڑے گا کیوں کہ شاہد خاقان عباسی جیسے بڑے سیاست دان کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑا تو میرے چھوڑنے سے کیا ہو گا، خیال رہے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل پہلے ہی ن لیگ چھوڑ چکے ہیں، محمد زبیر فروری 2017 کو سندھ کے 32 ویں گورنر بنے تھے۔ انہوں نے یہ منصب جسٹس (ر) سعیدالزمان صدیقی کی وفاقت کے بعد سنبھالا تھا، تاہم انہوں نے جولائی 2018 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔