تحریر : محمد رضا سید
پاکستان کے موجودہ حکمران جنھیں ریاستی اداروں کے کچھ مقتدر افراد کی مدد حاصل ہے عوام کے خلاف تشدد کو اپنی پالیسی کا حصّہ بنا چکے ہیں ہے جس کا اظہار ہم ڈی چوک اسلام آباد اور دیگر مقامات پر دیکھ چکے ہیں 4 اکتوبر کا پورا دن اور 5 اکتوبر کی رات گئے تک اسلام آباد اور پشاور میٹروے کو میدان جنگ بنانے والے یہ نہیں جانتے کہ پیروں تلے زمین کسی بھی وقت سرک جائے گی، حکمراں گروہ کو ایک بات اچھی طرح سمجھنی چاہئے کہ ریاستی ادارے قوم کی امانت ہیں انہیں اپنے اغراض و مقاصد کیلئے ہرگز استعمال نہیں کیا جائے، وفاق اور پنجاب حکومت نے پاکستانی فوج کو غیر ضروری طور پر طلب کیا گیاہے، قوم کو حکمراں گروہ اور اُن کے سرپرستوں کے عزائم پر کڑی نظر رکھنی ہوگی تاکہ 9 مئی جیسے دلخراش واقعات رونما نہ ہوسکیں ، عوام اور فوج کو لڑانے کی کسی کوشش کی حمایت نہیں کی جاسکتی ، انتخابی ہیرپھیر کے ذریعے برسراقتدار آنے والے حکمران گروہ کے نہ چاہنے کے باوجود عوام کی بڑی تعداد اسلام آباد کے ڈی چوک تک پہنچ گئی، اس دوران رات 12بجے کے بعد 5 اکتوبر کو پاکستان کے اسیر سابق وزیراعظم عمران خان کے روز تولد کی خوشی میں کیک کانٹے گئے، اسلام آباد کے رہائشیوں نے عوام کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے ڈاکٹرز اور طبی عملہ آشک آور گیس سے متاثرہ عوام کو طبی امداد پہنچانے کیلئے ڈی چوک پہنچے یہ پاکستان کی تاریخ کا ایسا واقعہ ہے جو سنہ 1947ء کے بعد نہیں دیکھا گیا جس نے پاکستانی عوام کو استکبار کے خلاف متحد کردیا ہے، یہاں پر موجود صحافیوں نے جو کہانیاں سنائی ہیں وہ ایثار و جرانمردی کی بہترین مثال ہے، دوسری طرف عمران خان کی کال پر احتجاج نے اشرافیہ اور ریاستی اداروں کے مقتدر افسران کے کٹھ جوڑ کو مزید بے نقاب کردیا ہے، مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پنجاب کی حکومت نے صوبہ خیبرپختونخواہ سے آنے والوں کو صوبائی سرحد پر روک کر مذموم عمل انجام دیا ہے اور شہریوں کے خلاف وہ سلوک روا رکھا گیا جو مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے غاصب حکمران روا رکھتے ہیں، پاکستان پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشتیں حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو سیاست کرنے اور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے سے روکا جارہا ہے، ہفتے کو لاہور کے مینار پاکستان پر احتجاج کی کال دی گئی تو پنجاب حکومت عوام کی سرکوبی کا پورا پورا انتظام کرلیا ہے اور بادی النظر میں فورسز کو سیاسی مقاصد کیلئے قربانی کا بکرا بنانے کا مذموم منصوبہ بنایا گیا ہے وسطی پنجاب میں پولیس کے ذریعے مینار پاکستان کی طرف جانے والے تمام راستوں کو کنٹینر لگاکر بند کردیا ہے، اس کے باوجود لاہور کے عوام رات سے ہی مینار پاکستان کے قریبی علاقوں میں پہنچ گئے، جنھیں مقامی رہائشیوں نے پناہ دینے کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم کی۔
پاکستان کی کسی عوامی تحریک میں ایثار و قربانی کی اس طرح کی لازوال مثالیں دیکھنے کو نہیں ملی ہیں، جو حالیہ تحریک میں دیکھنے کو مل رہی ہے، یہ واضح دکھائی دے رہا ہے عوام 75 سالوں سے اشرافیہ اور ریاستی ادارے کی مقتدرہ کے گٹھ جوڑ سے تنگ آچکی ہے، گولف کلبز کے ممبران قومی اُمنگوں کے برخلاف فیصلے کرتے ہیں اور خودکشی غریب عوام کو کرنا پڑتی ہے، پاکستان میں سیاسی شعور جس سطح پر ہے درست سیاسی فیصلے نہیں کئے گئے تو انارکی پھیلے گی، دیوالیہ معیشت زیادہ جھٹکے برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے ، اس وقت چاروں صوبوں میں تحریک انصاف کی مقبولیت اوج کمال پر ہے، انہیں سیاسی میدان فراہم کیا جائے، آئینی ترمیم کسی جور توڑ کے نتیجے میں قوم پر مسلط نہیں کی جائے، ایسا نہ ہوکہ عوام اس قدر مشتعل ہوجائیں کہ اچھے برے میں تمیز ترک دیں، اسی دوران بلاول بھٹو جن کے والد اور صدر مملکت نے چاروں صوبوں کی زنجیر سیاسی جماعت کو سندھ کی وڈیرہ شاہی کے ہاتھ کا کھلونا بنادیا ہے، بلاول سندھ میں بھٹو اور بے نظیر سے محبت کرنے والوں کے جذبات کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر ایک ایسی کوشش میں مصروف ہیں جو جمہوریت کی قبر کھونے کے مترادف ہے وہ ایک ایسے آئینی پیکج کی حمایت کررہے ہیں جو عوام اور منتخب نمائندوں کے سامنے موجود ہی نہیں ہے اور جب بلاول بھٹو جے یو آئی کے قائد فضل الرحمٰن کے پاس آئینی ترمیم کا خام مسودہ لیکر پہنچے تو وہاں موجود ممتاز قانون دان سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اپنا سر پکڑ لیا اور کہا کہ آپ اس آئینی مسودہ کو پارلیمنٹ سے منظور کرانا چاہتے ہیں جو بنیادی انسانی حقوق تلف کرنے کے مترادف ہے، یہ بات سینیٹر کامران مرتضیٰ متعدد ٹی وی چینلز پر افشاء کرچکے ہیں، بلاول بھٹو نے وزارت اعظمیٰ تک پہنچنے کا جو راستہ اختیار کیا ہےاُس نے باپ بیٹےکی جمہوریت پسندی کی پول کھول دی ہے، اُنھوں نے جموریت کا لبادہ اُتار کر ذاتی مفاد اور کرپشن کو جائز بنانے کی خلعت پہن لی ہے وہ موجودہ سیٹ اپ میں وزیراعظم بننے کیلئے بہت زیادہ بے چینی ہیں اسی بے چینی کا فائدہ وہ قوت اُٹھا رہی ہے جو آئینی پیکج کے ذریعے 1973ء کے آئین کا حلیہ بگاڑنا چاہتے ہیں۔
جب آئینی حقوق اور جمہوریت کی بقا کی جنگ سڑکوں اور خیابانوں پر لڑی جارہی ہے تو اسی دوران پاکستان کی سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان کی واضح اکثریت جمہوریت کیساتھ کھڑی نظر آتی ہے جبکہ افسوسناک اور گریہ کا مقام ہے کہ پاکستان کی عدالت اعظمی کے جج صاحبان کی اقلیت نے اسمبلیوں میں ارکان کی خرید و فروخت کا راستہ کھول دیا ہے جس میں ہمارے چیف جسٹس صاحب بھی شامل ہیں جن کے حوالے سے ایک بیکری میں ہونے والے سلوک کی ویڈیو کروڑوں لوگ دیکھ چکے ہیں فائز عیسیٰ سے عوام کی نفرت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ لاء افیسرز اُن کا پُتلا شاہراہ دستور پر جلا رہے ہیں، پاکستانی عدلیہ کی تاریخ میں جسٹس منیر وہ نام ہے جو گالی سے کم نہیں سمجھا جاتا مگر تاریخ جسٹس فائز عیسیٰ کیلئے کیا جگہ بناتی ہے وہ اِن کی ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی نظر آنے لگا ہے، محترم چیف جسٹس کا کنڈیٹ اس قدر جارحانہ ہے کہ یہ محسوس ہونے لگا ہے جسٹس صاحب کی تربیت کسی فوجی ادارے میں ہوئی ہے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے بیان میں کہا کہ علی امین گنڈاپور کے قافلے پر ہیلی کاپٹر سے شیل پھینکےگئے، یہ اقدام جنگی جرم ہے اسے عالمی برادری کو دیکھنا ہوگا، پاکستان کے ممتاز تجزیہ نگار ڈاکٹر معید پیزادہ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پاکستان میں گزشتہ دو روز سے ہونے والے ریاستی تشدد کا نوٹس لیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لاہور میں مہنگائی، عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کے لئے احتجاج کو روکنے کیلئے پنجاب کی جعلی حکومت فورسز کا غیرآئینی استعمال کرنے کی تیاریاں کررہی ہے، جس سے اندیشہ پیدا ہوگیا ہے کہفورسز اور عوام میں ٹکراؤ کی پالیسی اختیار کی جارہی ہے، یہ بہت بات غلط بات ہے، حکومت کی جابرانہ پالیسی ملک اور عوام کے مفاد نیہں ہوتیں، اس وقت جو نظام چلانے کی کوشش کی جارہی وہ جعل سازی پر مبنی ہے، پوری دنیا نے الیکشن میں ریاستی اداروں کی مداخلت کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، اس نظام کو امریکی حمایت حاصل ہونے کی وجہ کا براہ راست تعلق مشرق وسطیٰ میں عالمی اسکتبار کے خلاف مزاحمت سے ہے، پاکستان کی عوام مغربی ایشیاء میں اسلامی مزاحمت کے حامی ہیں وہ اسرائیلی کی نابودی کے علاوہ کسی کم پر سودا قبول نہیں کرنا چاہتے جبکہ موجودہ نظام دو ریاستی حل کی حمایت کررہا ہے، یہ موقف پاکستانی عوام کی اُمنگوں کے برخلاف ہے، پاکستان کو اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات سے روکنے کیلئے آئی ایم ایف نے سات ارب ڈالر قرضہ تین سال کے عرصے کیلئے پاکستانی معیشت کو زندہ رکھنے اور سود وصول کرنے کیلئے دیا گیا ہے، آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کامعاملہ میریٹ پر نہیں ہواہے بلکہ اسرائیل کے خلاف کسی عملی اقدامات سے روکنے کیلئے دیا گیا ہے، ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد پاکستان پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے قتل عام کو رکوانے کیلئے میدان عمل میں آئےیہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بھی مزاحمت کوطاقت کے ذریعے کچلا جارہا ہے اور عالمی استکباری طاقتیں خاموش ہیں۔
1 تبصرہ
Pingback: Oil tank explosion near the international airport in Karachi