ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ سید حسن نصراللہ نے مغرب کی فوجی ٹیکنالوجیز کے ناقابل تسخیر ہونے کے افسانے کا مذاق بنادیا تھا، پیر کو ایکس پر عربی زبان کی ایک پوسٹ میں عراقچی نے لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کی وراثت کو خراج تحسین پیش کیا، جو لبنان کے دارالحکومت بیروت پر حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں کے دوران شہید ہو گئے تھے، شہید نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے 2006ء میں اسرائیلی فوج جو امریکہ اور دیگر مغربی اتحادیوں کی طرف سے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس تھی کو 33 روزہ جنگ کے دوران ذلت آمیز پسپائی پر مجبور کرنا مزاحمتی قوتوں کیلئے ایک بہترین مثال بنا ہے، عراقچی نے حالیہ تاریخ میں مزاحمتی رہنما کو اسرائیل کو شکست دینے والی پہلی عرب فورس کا کمانڈر قرار دیا جنھوں نے تل ابیب کے زیر قبضہ لبنانی علاقے پر دوبارہ قبضہ کیا تھا، عراقچی نے کہا کہ نصراللہ نے القدس کی خاطر شہادت کا اعزاز حاصل ہے جیسا کہ وہ ہمیشہ چاہتا تھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا خون باطل پر حق کی فتح کی علامت ہوگا۔
اسلامی مزاحمتی فورسز کے مرحوم رہنما شہید حسن نصراللہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی فضائی نے امریکی ساختہ بنکر بسٹر بموں کی شدید بمباری کرکے شہید کردیا تھا، خیال رہے 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کو شمالی محاذ پر ٹف ٹائم دیا جس کے نتیجے میں قابض یہودی آبادکار عرب سرزمین سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے اور اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کے علاوہ انٹیلی جنس تنصیبات کو تباہ کرکے اسرائیل فوج کو شدید نقصان پہنچایا، حزب اللہ کے جنگجوؤں نے عزم کیا ہے کہ وہ شمال محاذ کو اسرائیلی فوج کیلئے قبرستان بنادیں گے، حزب اللہ کے سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم اسرائیل کے زمینی حملے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ میدان جنگ میں اسرائیلی فوجیوں سے مقابلہ کرسکیں، اس سے قبل لبنان کے المیادین ٹیلی ویژن نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ سید نصر اللہ کی شہادت بہت بڑا نقصان ہونے کے باوجود نصر اللہ کی شہادت کا مطلب مزاحمت کا خاتمہ نہیں بلکہ مزاحمت کے نئے باب کا آغاز ہونے جارہا ہے، حزب اللہ کی صفوں میں بہت سے عظیم لوگ ہیں، جو تحریک کی اسرائیل مخالف جدوجہد کو بھرپور طریقے سے جاری رکھیں گے، اتوار کو دیئے گئے انٹرویو میں عباس عراقچی نے زور دیا کہ سید نصر اللہ کی شہادت کا ردعمل دیا جائیگا اور حزب اللہ کی طاقت میں اضافہ کرے گی۔