رواں مالی سال 2023-24 کے پہلے 9 ماہ(جولائی تا مارچ) کے دوران پاکستان نے 9.8 ارب ڈالر کا قرض حاصل کیا ہے، وزارتِ اقتصادی امور نے پاکستان کوملنے والے قرض کے اعداد و شمار جاری کر دیئے ہیں جن کے مطابق رواں مالی سال 2023-24 کے پہلے 9 ماہ(جولائی تا مارچ) کے دوران پاکستان نے 9.8 ارب ڈالر کا قرض حاصل کیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ملنے والے 7.8 ارب ڈالر قرض کے مقابلے میں2 ارب ڈالر زیادہ ہے، وزارت اقتصادی امور کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان نے 17.4 ارب ڈالر قرض لینے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے، آئی ایم ایف سے ملنے والے 1.9ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے ملنے والا ایک ارب ڈالر قرض اس کا حصہ نہیں ہے، اعداد و شمار کے مطابق رواں سال قرض کا ہدف 17.62 ارب ڈالر سے کم کر کے 17.4 ارب ڈالر کر دیا گیا ہے، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 کی بجائے 2 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، جس کی وجہ درآمدات میں کمی ہے جبکہ پاکستان نے شرح سود زیادہ ہونے پر 1.5 ارب ڈالر کا یورو بانڈ جاری کرنے کا پروگرام بھی ملتوی کردیا ہے، وزارت اقتصادی امور کے مطابق حکومت پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران کمرشل بینکوں سے بھی کوئی نیا قرض نہیں لیا۔
مارچ میں عالمی بینک سے 638 ملین ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 469 ملین ڈالر اور ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) سے 255 ملین ڈالر قرض ملا ہے، اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں حکومت کو 318 ملین ڈالر اور ستمبر میں 321 ملین ڈالر قرض ملا، رواں مالی سال کے 9ماہ کے دوران سعودی عرب سے ٹائم ڈپازٹ اور ادھار تیل کے طور پر 1.23 ارب ڈالر موصول ہوئے جبکہ اسی عرصے میں عالمی بینک سے 1.43 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 665 ملین ڈالر کا قرض ملا ہے، وزارت اقتصادی امور کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں نے 781.5ملین ڈالر کے نیا پاکستان سرٹیفیکٹ خریدے اور 4.7 ارب ڈالر قرض بجٹ سپورٹ کے طور پر ملا ہے۔