پاکستان کی وفاقی حکومت نے دبئے الفاظوں میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حکومت اپنا ویب مینیجمنٹ سسٹم اپ گریڈ کر رہی ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ انھیں فائر وال کی ٹیسٹنگ کا علم نہیں ہے تاہم ایک ویب مینیجمنٹ سسٹم ہے جسے حکومت چلا رہی تھی، اب اس کی اپگریدیشن کی جارہی ہے جوکہ حکومت کا حق ہے، شزہ فاطمہ کے مطابق فائروال ایک سائبر سکیورٹی اقدام ہے جو پوری دنیا کی حکومتیں لیتی ہیں، وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ہر چیز کا ایشو بنا دیا جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے سائبر سکیورٹی کے خدشات سے نمٹنے کے لئے حکومت کو اپنی صلاحیتیں بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان خطرات سے کامیابی سے نمٹا جاسکے، وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کے متعلق شکایات کے حوالے سے انھوں نی انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والی کمپنیوں اور پی ٹی اے سے درخواست کی ہے کہ پچھلے دو ہفتوں کا ڈیٹا مہیا کیا جائے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ واقعی انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں کمی آئی ہے یا نہیں، تاہم پی ٹی اے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش حوالے سے سب تک خاموش ہے، گذشتہ ماہ کے اواخر میں ایک ٹیلی کام کمپنی کے افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا تھا کہ جہاں تک ہماری معلومات ہیں اس کے مطابق ریاستی اداروں کی جانب سے انٹرنیٹ فائر وال لگائی گئی ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا ایپلیکیشنز چلانے میں مسئلہ آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ انٹرنیٹ فائر وال بنیادی طور پر کسی بھی ملک کے مرکزی انٹرنیٹ گیٹ ویز پر لگائی جاتی ہیں جہاں سے انٹرنیٹ اپ اور ڈاؤن لنک ہوتا ہے اور اس نظام کی تنصیب کا مقصد انٹرنیٹ کی ٹریفک کی فلٹریشن اور نگرانی ہوتی ہے، اس نظام کی مدد سے ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود مواد کو کنٹرول یا بلاک کیا جا سکتا ہے، یہی نہیں بلکہ فائر وال سسٹم کی مدد سے ایسے مواد کے ماخذ یا مقامِ آغاز کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں، ان مسائل کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ملک بھر میں سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات کے حوالے سے پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمان کو 21 اگست کو کمیٹی کے سامنے وضاحت دینے کی درخواست کی ہے۔