پاکستان کی وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 25-2024 کی بجٹ سازی کے لیے ڈالر کی قیمت کا تعین کر دیا ہے، بجٹ تخمینہ جات 295 روپے فی ڈالر ریٹ پر طے کیے جا رہے ہیں، وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال ڈالر ریٹ میں 10 روپے اضافے کا تخمینہ ہے، رواں مالی سال نظرثانی شدہ ڈالر ریٹ 285 روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈالر ریٹ میں 10روپے اضافہ ہونے سے آئندہ مالی سال مہنگائی بڑھنے کا بھی خدشہ ہے، عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی ڈیمانڈ میں اضافہ اور زیادہ زرمبادلہ حاصل ہوگا، وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ڈویلپمنٹ اسپینڈنگ میں فارن کرنسی، پیٹرولیم پراڈکٹس پر روپے کی قدر میں کمی کا اثر پڑے گا، درآمدی اشیاء مہنگی ہونے سے ڈیمانڈ میں کمی کے باعث تجارتی خسارہ کم ہو سکے گا، ڈالر ریٹ تعین کرنے کا مقصد بیرونی امداد، ادائیگیوں اور قرضوں کا تخمینہ روپوں میں لگانا ہے، پاکستان میں عمران خان حکومت کو تبدیل کئے جانے کے بعد سے ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
جس کے بعد حکومت نے پاکستان کی آزاد کرنسی مبادلہ مارکیٹ پر کریک ڈاؤں کیا اور اس مقصد کیلئے آئی ایس آئی اور ایف آئی اے کی خدمات حاصل کی گئیں جس کے بعد ڈالڑ 330 روپے سے نیچے آگیا اور اوسط قیمت 285 روپے رہی لیکن ڈالر آزاد مارکیٹ میں ناپید ہوگیا اور نئی گرے مارکیٹ وجود میں اگئی جس میں ڈالر کی قیمت 330 سے 335 کے درمیان رہی تھی، آئی ایم ایف نے ڈالر کو کنٹرول کرنے کی حکومتی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی قیمت کے تعین کو مارکیٹ فورسز کے سپرد کرنے کا مشورہ دیا تھا، جس کے بعد حکومت کے اثر سے آزاد بعض اقتصادی ماہرین نے ڈالر کی قیمت کو جولائی 2024ء میں 350 روپے ہونے کی اشارہ دیا تھا، اب حکومت کی جانب سے ڈالر کی قیمت کو جولائی 2024ء میں 295 روپے رکھنے سے توقع ہے کہ آزاد اور گرے مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بالترتیب 340 اور 370 روپے رہ سکتی ہے۔