تحریر: محمد رضا سید
خیبرپختونخواہ کے صوبائی مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ بجلی ٹیرف ریلیف صرف تین ماہ کے لئے دیا گیا ہے جب کہ اس میں لائف لائن صارفین کے لئے کچھ بھی فائدہ نہیں ہے، اُدھر وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے تصدیق کردی ہے کہ وفاقی حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اب تک کوئی کمی نہیں کی ہے اور اعتراف کیا ہے کہ ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ منفی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ شرح سود اور شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ کے مطابق نرخ متعین کرے گی، جب کہ پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے خلاف ایک روپیہ 71 پیسے فی یونٹ ریلیف آئندہ مالی سال تک جاری رہ سکتا ہے، وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دیگر مالیاتی شراکت دار بجلی کی قیمتوں میں کمی کی کبھی حمایت نہیں کرتے ہیں، وفاقی وزیر نے بادی النظر میں اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق فیصلے کرنے میں پاکستان کی وفاقی حکومت آزاد نہیں ہے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان ڈرامہ بازی تھی اسی لئے وزہراعظم شہباز شریف نے بجلی کی قیمتوں مین کمی کا سہرا پاکستان آرمی کے موجودہ چیف جنرل عاصم منیر کے سر باندھا تاکہ عوام کی نظروں میں جو بھی اچھائی یا برائی آئے وہ جنرل عاصم منیر کی گود میں گرے، میاں شہباز شریف نے بھی نومبر 2024ء کے اسلام آباد سانحے کی ذمہ داری بھی اپنے سر نہیں لی تھی اس میں بھی قصوروار جنرل عاصم کو قرار بناکر پیش کردیا تھا حالانکہ فارم 47 پر حکومت کے مزے میان شہباز شریف، زرداری بلاول اور مریم نوازشریف لے رہے ہیں، لغاری کا اعتراف کہ عالمی مالیاتی ادارے بجلی کی بہت زیادہ بڑھی ہوئی قیمتوں میں کمی کے مخالف ہیں درست بات ہے کیونکہ حکومت زرعی ٹیکس کے نظام کو تشکیل نہیں دینا چاہتی جو پاکستانی معیشت میں اہم اکائی کی حیثیت رکھتی ہے اور زرعی ٹیکس کا باقاعدہ اور منصفانہ نظام اس لئے قائم نہیں کیا جارہا ہے کہ رزاعت کی آمدنی پر ٹیکس لگانے سے ملک کا مراعات یافتہ طبقہ متاثر ہوتا ہے اور یہ طبقہ جمہوری اور عسکری ایوانوں میں مقتدر کی حیثیت سے بیٹھا ہوا ہے اور اپنے مفادات کو قومی مفاد سے جوڑنے کیلئے تیار نہیں ہے کیونکہ یہ طبقہ سیاسی اور سماجی بالادستی قائم رکھنے کیساتھ ساتھ طبقاتی نظام کو برقرار رکھنا چاہتا ہے، ابھی یہ ہمارا موضوع نہیں ہے، اس وقت ہمارا رونا یہ ہے کہ قوم کو ماموں بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا؟
نامور معاشی ماہر اور خیبرپختونخواہ کے صوبائی مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے وزیراعظم شہباز شریف کے بجلی ٹیرف میں ریلیف سے متعلق اعلان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کا پیش کردہ عارضی پیکیج دراصل پی ٹی آئی حکومت کے سرمائی پیکیج کی نقل ہے مگر اس سے صنعت، زراعت اور نہ ہی عوام کو کوئی حقیقی فائدہ ملنے والا ہے، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں دیا گیا سرمائی پیکیج اس عارضی اسکیم کے مقابلے میں کہیں زیادہ عوام کے مفاد میں تھا، وزیراعظم کا پیش کردہ ٹیرف صرف 10 روپے پیٹرولیم لیوی اور سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ پر مبنی ہے، جس میں آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں طے ہونے والی شرائط کا حصہ برائے نام ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ واقعی ریلیف ہے تو پھر عوام نے سردیوں میں بجلی کا استعمال کیوں کم رکھا؟ کیا اس نئے پیکیج سے کھپت بڑھے گی؟ مشیر خزانہ نے شہباز شریف کی جانب سے 1.9 روپے فی یونٹ منفی کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا اور کہا کہ یہ منطق ناقابل فہم ہے، بالکل اسی طرح جیسے پیٹرولیم لیوی کریڈٹ لینے کی منطق سمجھ سے باہر ہے، مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا ریلیف صرف اپریل سے جون تک محدود ہے اور اس میں لائف لائن صارفین کو شامل ہی نہیں کیا گیا، انہوں نے نشاندہی کی کہ 1994 اور 2002 کے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کے بعد بھی صارفین کو محض 1.24 روپے فی یونٹ کا فائدہ دیا جارہا ہے، جب کہ 2015 میں نواز شریف حکومت کی پالیسی آج کے بحران کی بنیادی وجہ بنی ہوئی ہے، جس پر اب تک کوئی بات چیت نہیں ہوسکی، مزمل اسلم نے زور دے کر کہا کہ درستگی ضروری ہے کیونکہ 7.5 آئی پی پیز سے مذاکرات کے باوجود کوئی حقیقی ریلیف نہیں ملا بلکہ حکومت کا ریلیف پیکیج پیٹرولیم لیوی، منفی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سیلز ٹیکس کے بوجھ سے جڑا ہوا ہے، جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
پاکستان میں بجلی کی قیمتوں کا جنوبی ایشیائی ملکوں میں بجلی کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو مالدیپ کو چھوڑ کر آٹھ ملکوں کی فہرست میں پاکستان واحد ملک ہے جس کی بجلی کی فی یونٹ قیمت سب سے زیادہ ہے جبکہ بھوٹان وہ ملک ہے جہاں بجلی کی قیمت جنوبی ایشیائی ملکوں میں سب سے زیادہ کم ہے جبکہ بنگلہ دیش جنوبی ایشیاء کا دوسرا ملک ہے جہاں بجلی کی قیمت 16 سے 25 روپے کے درمیان فروخت ہورہی ہے اور افغانستان تیسرا ملک ہے جہاں بجلی کی قیمت 19 روپے سے 28 روپے کے درمیان صارفین کو فروخت کی جارہی ہے، بھوٹان اور نیپال پانی سے ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کررہے ہیں اور اضآفی بجلی ہندوستان کو برآمد کرتے ہیں لہذا اِن دونوں ملکوں میں بجلی کی قیمتیں جنوبی ایشیائی ملکوں میں سب سے زیادہ کم ہیں اور انہیں بجلی پر سبسڈی دینے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی جبکہ پاکستان جنوبی ایشیائی ملکوں میں اپنی عوام کو سب سے کم سبسڈی دیتا ہے، اسکی وجہ عالمی اداروں کا دباؤ ہے کیونکہ پاکستان کی حکومتیں آمدنی کے دیگر ذرائع کو دریافت کرنے میں ناکام رہیں ہیں، یہاں قابل ذکر ہے کہ سری لنکا جو دیوالیہ ملک تھا وہاں پر بھی بجلی پاکستان سے کم قیمت پر فروخت ہورہی ہے، پاکستان میں 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو سبسڈی دی جارہی ہے جس کا بھگتان زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی جیبوں پر پڑتا ہے یہی نہیں بلکہ بجلی چوری اور انتظامی نااہلی کا بھگتان بھی زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین بھرتے ہیں، پاکستان سبسڈی کی مد میں صرف 3 بلین ڈالر خرچ کرتا ہے جبکہ ہندوستان کی مرکزی حکومت 20 بلین ڈالر تک بجلی کے صارفین کو سبسڈی دے رہی ہے لیکن پاکستان میں کم بجلی استعمال کرنے والے عام اور زرعی صارفین کو نام نہاد سبسڈی فراہم کی جارہی ہے کیونکہ اُسکی وصولی زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے کی جاتی ہے، پاکستان سبسڈی کے نام پر جو تین بلین ڈالر وفاقی بجٹ میں مختص کرتا ہے وہ زیادہ تر گردشی قرضوں کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں، پاکستان کی ایک اہم برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کا کلیدی کردار ہے، جنوبی ایشیائی ملکوں میں ٹیکسٹائل کے شعبے میں پاکستان کا مقابلہ ہندوستان اور بنگلہ دیش سے ہے، پاکستان میں بجلی کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے عالمی بازار میں پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کا مقابلہ کرنا تدریجاً کم ہوتا جارہا ہے، جس کے باعث پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت بحران کا شکار ہے اور پاکستان کے موجودہ نظام کے مقتدر افراد اس جانب توجہ نہیں دے رہے ہیں، عالمی بازار میں تیل کی قیمتیوں میں عمران خان کے دور حکومت کے مقابلے میں نمایاں کمی ہوئی ہے، اسکے باوجود شہباز حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کررہی ہے اور نہ بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے جارہی ہے جو پاکستان کی برآمدی صنعت کیلئے باعث تشویش ہے، بجلی کی قیمتوں میں فی الفور نمایاں کمی ہونی چاہیئے اور آمدنی اور بجت کے دیگر ذرائع پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
منگل, جولائی 8, 2025
رجحان ساز
- ایران کے خلاف اسرائیلی و امریکی جارحیت غیرقانونی تھی جس کا احتساب ہونا چاہئے، عباس عراقچی
- بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی بڑی جنگی کارروائی برطانوی بحری جہاز پر آگ بھڑک اُٹھی، عملے کو بچالیا گیا
- اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود حزب اللہ ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی پسپائی اختیار کریئگی،قیادت کا فیصلہ
- فوج حسینیؑ بنیان المرصوس کی اصل مصداق اور حق کی حمایت میں کھڑا ہونا عاشورہ کا اصل پیغام ہے
- شام دوبارہ خانہ جنگی کی شدت طرف بڑھ رہا ہے دمشق کے کمزور حکمرانوں کو اسرائیل سے توقعات
- بلاول بھٹو نے حافظ محمد سعید اور مسعود اظہر کو ہندوستان کے حوالے کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا !
- چین، پاکستان کو ہندوستانی فوجی تنصیبات کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا، جنرل راہول
- اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جدید تاریخ کی سب سے ظالمانہ نسل کشی ہے، اقوام متحدہ
قوم کو ماموں بنادیا گیا بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کوئی کمی نہیں کی گئی، وفاقی حکومت نے اعتراف کرلیا
پاکستان کی برآمدی صنعت بحران سے دوچار ہے بجلی کی قیمتوں میں فی الفور نمایاں کمی ہونی چاہیئے اور آمدنی اور بجت کے دیگر ذرائع پر توجہ دینے کی ضرورت ہے