امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد امریکی قومی سلامتی کو درپیش خطرات پر توجہ مرکوز ہو گئی ہے اور مختلف ریاستوں کی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر رہے ہیں، نیو یارک کے میئر ایرک ایڈمز نے حملے کے بعد اعلان کیا ہے کہ اُنہوں نے نیو یارک کے کچھ مخصوص مقامات پر پولیس کی نفری بڑھا دی ہے، سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ایڈمز کا کہنا تھا کہ جو کچھ پینسلوینیا میں ہوا وہ ہولناک تھا، سیاسی تشدد کی امریکہ میں کوئی جگہ نہیں ہے، سابق صدر ٹرمپ پر ہفتے کو پینسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران فائرنگ کی گئی تھی، گولی سابق صدر کے کان سے چھو کر گزر گئی تھی جس میں وہ محفوظ رہے تھے، حملے کے دوران حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں، ایف بی آئی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے نوجوان کا نام میتھیو کروکس ہے اور اس کی عمر 20 برس ہے، حملہ آور بیتھل پارک، پینسلوینیا کا رہائشی ہے۔
جنوری 2021 میں کیپٹل ہل پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی چڑھائی کے بعد سیاسی تشدد کا معاملہ امریکہ میں تشویش کا باعث رہا ہے، ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اس حملے کے بعد ایک انتباہ بھی جاری کیا تھا کہ مقامی انتہا پسند افراد کو اس حملے سے مزید حوصلہ ملے گا اور وہ متحرک ہو سکتے ہیں، گزشتہ برس ستمبر میں ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ایک اور ‘ہائی رسک’ انتباہ جاری کیا تھا جس میں انفرادی سطح پر یا ایک چھوٹے گروپ کی صورت میں حملوں کا اشارہ دیا گیا تھا، اس وارننگ میں کہا گیا تھا کہ 2024 کا صدارتی الیکشن ان حملوں کی زد میں آ سکتا ہے۔