پاکستان نے ملک میں حالیہ عام انتخابات میں اداروں کی مداخلت کی تحقیقات کے مطالبے سے متعلق امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ وقت دوطرفہ تعلقات کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے، پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد پر میڈیا کے سوالات کے جواب میں ایک بیان جاری کیا ہے، دفتر خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے 25 جون کو امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے ایوان کی قرارداد 901 کی منظوری کا نوٹس لیا ہے، امریکہ کے ایوان نمائندگان نے پاکستان میں جمہوریت کی حمایت میں بدھ کو ایک قرار داد منظور کی ہے، جس میں سیاسی عمل کو تباہ کرنے کی کوششوں کی مذمت کی گئی ہے، اس کے جواب میں بدھ کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس مخصوص قرارداد کا وقت اور سیاق و سباق ہمارے دوطرفہ تعلقات کی مثبت پہلوؤں سے مطابقت نہیں رکھتے، امریکی قرارداد پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال انتخابی عمل کی ناقص سمجھ بوجھ ہے، پاکستان، دنیا پانچویں بڑی جمہوریت کے طور پر ہمارے اپنے قومی مفاد کے مطابق آئین پرستی، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اقدار کا پابند ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے پاکستان باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری بات چیت اور ملاقاتوں پر یقین رکھتے ہیں، اس لئے ایسی قراردادیں تعمیری ہیں نہ ہی بامقصد ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون کردار ادا کرے گی اور باہمی تعاون پر توجہ مرکوز کرے گی جس سے ہمارے عوام اور ممالک دونوں کو فائدہ پہنچے گا، اس سے قبل رپبلکن رکن رچرڈ میکارمک اور کانگریس کے رکن ڈین کلڈی نے یہ قرار داد پیش کی جس کے اہم نکات میں آٹھ فروری کے انتحابات میں بے ضابطگی یا مداخلت کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ، جمہوریت کی حمایت کے علاوہ، انسانی حقوق، آزادی اظہار کا تحفظ اور جمہوری عمل میں عوام کی شرکت کو یقینی بنانا شامل ہے، امریکی ایوان نمائندگان کے 368 ارکان نے پاکستان میں آٹھ فروری کو ہوئے عام انتخابات میں مداخلت یا بے ضابطگی کی آزادانہ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ سات ارکان نے اس کی مخالفت کی ہے۔