پاکستان کی سرحد کے قریب ملک کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گرد حملے میں دس ایرانی سرحدی محافظ شہید ہو گئے ہیں، صوبائی پولیس نے کہا کہ ہفتہ کو تفتان کے گوہر کوہ ضلع میں مسلح افراد نے پولیس کی گاڑیوں پر اچانک حملہ کردیا جبکہ دہشت گردوں کی شدید فائرنگ سے دس بارڈر سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، بین الاقوامی طور پر کالعدم جیش العدل جسکا ایرانی حکام کے مطابق ہیڈکوارٹر پاکستان میں ہے اس دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے پولیس کمانڈروں اور وزارت داخلہ کے حکام پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو اس واقعے کی تحقیقات کے علاوہ آپریشنل اقدامات کرئے تاکہ دہشت گردوں کی کمین گاہوں کو تباہ کیا جاسکے، صوبہ سیستان اور بلوچستان جنکی سرحدیں پاکستان اور افغانستان سے ملتی ہیں داعش اور جند اللہ کے حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں، واضح رہے جنوری 2024ء میں ایران نے پاکستان کے اندر مبینہ دہشت گرد ٹھکانوں پر حملہ کیا، ایران کی سپاہ پاسداران گزشتہ کئی سالوں سے متعدد دہشت گرد حملوں کا شکار رہی ہے، اس کے علاوہ ایرانی شہری بھی داعش اور جند اللہ کے دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں، ہفتے کو پاکستانی سرحدی سے متصل ایرانی علاقوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ جنورہ 2024ء کے بعد شدید حملہ ہے جس میں 10 سے زائد سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ایرانی میڈیا نے اس حملے کو مہلک قرار دیا ہے۔
اکتوبر کے اوائل میں، صوبے میں دو الگ الگ حملوں میں پولیس افسران سمیت کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے، 13 ستمبر کو صوبہ سیستان و بلوچستان میں ایک دہشت گردانہ حملے میں ایک افسر اور دو شہریوں سمیت تین ایرانی سرحدی محافظ شہید ہو گئے تھے، اس حملے کے متعلق صوبائی دارالحکومت زاہدان کے پراسیکیوٹر مہدی شمس آبادی نے بتایا کہ متعدد دہشت گردوں نے سرحدی محافظوں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ میرجاوہ شہر کے ایک گیس اسٹیشن پر ایندھن بھر رہے تھے، شمس آبادی نے بتایا کہ دہشت گردی کے واقعے میں تین سرحدی محافظ شہید ہوئے اور جائے وقوعہ پر موجود ایک شہری زخمی ہوا، اس حملے کی ذمہ داری جیش العدل نے لی تھی، تسنیم نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ہفتے کے روز فراجہ پٹرولنگ یونٹ معمول کے گشت پر تھا کہ دہشت گردوں نے حملہ کردیا جس میں متعدد افراد شہید ہوئے، سیستان و بلوچستان پولیس کے ایک اہلکار نے تسنیم نیوز ایجنسی کو بتایا اس دہشت گردانہ حملے کے بعد وزیر داخلہ نے پولیس کمانڈرز اور وزارت داخلہ کے اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم کو حکم دیا کہ وہ گوہرکوہ تفتان کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے کارروائی شروع کریں۔