پاکستان کی فاقی کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے اجلاس میں بتایا گیا کہ مئی 2024 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 655 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت سی سی او ای کے اجلاس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بڑھانے، بجلی چوری کی روک تھام اور بلوں کی بروقت وصولی کے لئے سپورٹ یونٹ کے قیام کی بھی منظوری دی گئی، ڈی آئی ایس سی اوز سپورٹ یونٹ کی مدت وفاقی کابینہ سے منظوری لینے کے بعد دو سال کی مدت کے لئے ہوگی اور اس کا آغاز ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) سے ہوگا، کمیٹی نے بجلی کے واجب الادا بلوں کی وصولی کے لئے مراعاتی پیکیج کی منظوری دینے کا بھی فیصلہ کیا جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ڈی آئی ایس سی اوز کے اہلکاروں کو ان کی وصولی پر انعامات دیئے جائیں گے، کمیٹی نے موجودہ ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن کے لئے ریفائنری پالیسی 2023 میں6 ماہ کی توسیع کی منظوری دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور وزارت پٹرولیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک میں قائم آئل ریفائنریز کو اعتماد میں لے کر ترجیحی بنیادوں پر اپ گریڈیشن کے لئے جامع منصوبہ تیار کرے، کابینہ کمیٹی نے نجی شعبے کے چھوٹے پانی کے منصوبوں کے لئے پاور پالیسی 2015 کے تحت معیاری سکیورٹی پیکیج دستاویز کی منظوری دے دی ہے۔
اجلاس میں جولائی 2023 سے مئی 2024 تک بجلی کے گردشی قرضوں کے حوالے سے رپورٹ بھی پیش کی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ مئی 2024 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 655 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جبکہ بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے باعث لوگوں نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی احتجاجاً روک دی ہے، جس کی وجہ سے بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کا بحران پیدا ہوگیا ہے، کابینہ کمیٹی نے نجی شعبے کے چھوٹے پانی کے منصوبوں کے لئے پاور پالیسی 2015 کے تحت معیاری سکیورٹی پیکیج دستاویز کی منظوری دے دی ہے، اس اقدام کا مقصد بجلی کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور ٹیرف اور دیگر امور سے نمٹنا ہے، وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے عوام کو بجلی کی فراہمی سے متعلق شکایات کے ازالے کا فیصلہ کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔