پاکستانی حکام نے جمعہ کو بتایا کہ افغانستان سے متصل سرحد پر عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لئے مجوزہ عزم استحکام فوجی آپریشن کے خلاف بنوں میں ہونے والے احتجاج پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کی جان چلی گئی جبکہ 20 افراد زخمی ہوگئے، افغانستان سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پاکستان کے شہر بنوں میں نکالی گئی ریلی میں 10ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی جس کا مقصد خیبر پختونخواہ کے علاقے میں مجوزہ فوجی آپریشن کے خلاف امن کی علامت کے طور پر سفید جھنڈے لہرائے، اس سے قبل پیر کو بنوں میں خودکش بمبار نے بارودی مواد سے بھری گاڑی چھاؤنی میں دھماکے سے اڑا دی جس کے نتیجے میں آٹھ پاکستانی فوجی اہلکار جان بحق ہوگئے، خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لوگوں کا کہنا تھا کہ 20 سال سے فوجی آپریشن ہو رہے ہیں لیکن ابھی تک امن قائم نہیں ہو سکا، فوجی آپریشن امن کا بدل کبھی نہیں ہو سکتے، پاکستان کی حکومت نے قبل ازیں رواں سال تفصیلات بتائے بغیر اعلان کیا تھا کہ فوج افغانستان کے ساتھ سرحد سے متصل علاقوں میں شدت پسندی کا خاتمہ کرنے کے لئے نئی مہم شروع کرنے جارہی ہے، جس میں کابل پر طالبان کی حکومت دوبارہ قائم ہونے کے بعد سے اضافہ ہوا ہے، عینی شاہدین اور حکام نے بتایا کہ جمعہ کو ہونے والا احتجاج اس وقت پرتشدد شکل اختیار کر گیا جب ہجوم اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے بنوں کینٹ کی جانب پتھراؤ کیا جس کے بعد فائرنگ ہوئی۔
قریبی شہر پشاور میں موجود ایک انٹیلی جنس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے فوج کے خلاف نعرے بازی کی اور کچھ لوگوں نے عمارت کی دیوار پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس کے نتیجے میں فوج کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں بھگدڑ مچ گئی، مظاہرین سے خطاب کرنے والے خیبر پختونخوا کے وزیر صحت پختون یار کے مطابق مظاہرے میں شامل کم از کم ایک شخص کی جان گئی، انہوں نے فوج پر مظاہرین پر گولیاں چلانے کا الزام عائد کیا، ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کے دوران مجھ پر اور میرے قریب کھڑے لوگوں پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں، یہ صرف ہوائی فائرنگ نہیں تھی، اس کا مقصد ہمیں مارنا تھا، گولیاں ان لوگوں نے چلائیں جو ہمارا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمارے لوگوں کا خون بہانا چاہتے ہیں لیکن لوگ اسے مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں، سنہ2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے سرحد پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے، اسلام آباد نے کابل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پاکستان پر حملوں کی تیاری کرتے ہوئے افغان سرزمین پر پناہ لینے والے گروپوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہا ہے، طالبان حکومت کا اصرار ہے کہ وہ غیر ملکی عسکریت پسند تنظیموں کو افغانستان سے کام کرنے کی اجازت نہیں دے گی تاہم اس معاملے پر اسلام آباد اور کابل کے تعلقات میں تلخی آئی ہے۔