پاکستان میں اپریل 2022ء میں عمران خان کی حکومت کو گرائے جانے کے بعد سے ملکی معیشت مسلسل زوال پذیر ہے، مہنگائی میں ماہ بہ ماہ اضافے سے غربت میں اضافہ ہوا ہے، جس کا ایک اثر امن وامان پر پڑ رہا ہے تو دوسری طرف کارروباری برادری کی سکت نہ ہونے کی بناء پر ٹیکس جمع کرنے میں مشکلات سامنے آرہی ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو مارچ 2024 میں ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں 44 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے، ایف بی ار نے 29 مارچ تک 835 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ اف ریونیو (ایف بی آر) کو مارچ 2024 میں ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں مشکلات ہیں، ذرائع نے بتایا ایف بی آر کو ماہانہ بنیادوں پر چوالیس ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے، ایف بی آر نے انتیس مارچ تک آٹھ سو پینتیس ارب روپے ٹیکس جمع کیا، مارچ میں آٹھ سو اناسی ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا۔
ایف بی آر کا ابتدائی نو ماہ میں ٹیکس ہدف چھ ہزار سات سو سات ارب روپے ہے جبکہ ایف بی آر اب تک چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ ارب روپے ٹیکس جمع کرسکا، ایف بی آر نے حکومت کی ڈیوٹی ٹیکسز جمع کرنے کیلئے ہفتہ اور اتوار کو بینک کھلے رکھنے کی ہدایت کی ہے، موجودہ حکومت کو امریکی انتظامیہ کی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے آئی ایم ایف پچھلے قرض پروگرام کی آخری قسط دینے پر تیار ہوگیا ہے لیکن دھاندلی کی پیداوار حکومت کارروبار حکومت چلانے کیلئے آئی ایم ایف سے مزید چھ سے 7 ارب ڈالر قرض کا مطالبہ کررہی ہے، آئی ایم ایف حکومتی اخراجات میں کمی کے بجائے بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کرکے غریب عوام کو بوجھ ڈالتی ہے۔