پاکستان کی معیشت مسلسل دوسرے سال بھی جمود کا شکار رہی اور صرف 2.4 شرح نمو ریکارڈ کی گئی جبکہ مہنگائی کی شرح 26 فیصد پر پہنچ گئی، غربت اپنی انتہاؤں پر ہے، نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا 109 واں اجلاس سیکریٹری وزارت منصوبہ بندی اویس منظور سمرا کی زیرصدارت ہوا کے اجلاس کے بعد وزارت منصوبہ بندی نے اعلان کیا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 2.38 رہنے کی اُمید ظاہر کی گئی ہے، یہ شرح نمو حکومتی ہدف سے کم جبکہ عالمی مالیاتی اداروں کے اہداف سے زیادہ ہے، آئی ایم ایف رواں مالی سال کیلیے شرح نمو 1.8 فیصد دیکھ رہا ہے، گزشتہ مالی سال میں معیشت 0.21 فیصد سکڑ گئی تھی، جو رواں سال زرعی شعبے میں بہتری کی وجہ سے بحال ہوئی ہے، جبکہ صنعتی اور خدمات کے شعبے کی شرح نمو میں بہتری نہیں دیکھی گئی، یہ مسلسل دوسرا سال ہے جس میں شرح نمو کم ہے لیکن مہنگائی کی شرح زیادہ ہے، جس نے لوگوں کی قوت خرید کو توڑ کر رکھ دیا ہے، گزشتہ 10 ماہ کے دوران اوسط مہنگائی کی شرح 26 فیصد رہی ہے، عالمی بینک کے تخمینے کے مطابق غربت کی شرح 40 فیصد ہے، جبکہ مزید 10 ملین لوگ غربت کی شرح سے نیچے جاسکتے ہیں، اگلے مالی سال کیلئے حکومت جی ڈی پی کی شرح نمو 3.7 فیصد اور مہنگائی کی شرح 11.8فیصد رکھنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
این اے سی کے مطابق زرعی سیکٹر میں بہترین فصلوں کی بدولت 6.3 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ صنعتی سیکٹر کی شرح نمو 1.21 فیصد رہی ہے، درآمدات پر پابندیوں اور تاریخ کی بلند ترین شرح سود نے معیشت کو اس گڑھے میں گرا دیا ہے، جہاں سوائے زراعت کے تمام شعبوں کی کارکردگی ناقص رہی ہے، بڑی صنعتوں کی کارکردگی، جو ٹیکس اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، گزشتہ سال نمو میں 10 فیصد کمی کے بعد رواں سال اسی شرح پر مستحکم رہی ہے، بجلی، گیس اور پانی کی سپلائی کے شعبے 11 فیصد تک سکڑ گئے، مہنگی بجلی کی وجہ سے بجلی کی کھپت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، تعمیراتی شعبے نے رواں مالی سال کے دوران 5.9 فیصد شرح نمو ظاہر کی ہے، جو گزشتہ سال 9 فیصد رہی تھی، خدمات کے شعبے کی شرح نمو 1.21 فیصد رہی، ہول سیل اینڈ ریٹیل سیکٹر میں 0.3 فیصد، ٹرانسپورٹ میں 1.2 فیصد، فوڈ سروسز میں 4.1 فیصد اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں 3.8 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن میں 3 فیصد سکڑ گیا، فنانشنل اور انشورنس کی سرگرمیوں میں 9.6 کا زوال دیکھا گیا، این اے سی نے موجود اعداد و شمار کی روشنی میں پہلی سہ ماہی کی شرح نمو 2.71، دوسری سہ ماہی کی 1.8 اور تیسری سہ ماہی کی شرح نمو 2.1 فیصد کرنیکی منظوری بھی دی، حکومت نے سالانہ شرح نمو 2.4 فیصد بتائی ہے۔