پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے مذاکرات کے عمل تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس جائز مینڈیٹ نہیں ہے، اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جس حکومت کے پاس جائز مینڈیٹ ہی نہیں ہے اس سے کس بات کے مذاکرات ہو رہے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ ’ہم مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعا کریں گے مگر جہاں یہ معاملہ ہو وہاں دعا قبول نہیں ہوتی، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ شہباز شریف ہمارے دوست ہیں مگر وہ تو پرویز مشرف کے وزیراعظم بننے کے لئے بھی تیار تھے، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ نوازشریف نے ہمت کرکے شہباز شریف کو روکا تھا مگر اب نوازشریف بھی پیچھے ہٹ گئے ہیں، واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان نے محمود خان اچکزئی کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ ان کی طرف سے حکومت سے مذاکرات کریں، تاہم اب پی ٹی آئی براہ راست حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں سے مذاکرات کر رہی ہے، ان مذاکرات کے دو دور بھی ہو چکے ہیں اور اب تیسرے دور میں پی ٹی آئی کی طرف سے تحریری مطالبات پیش کرنے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، دو جنوری کو ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے ملاقات کے لئے وقت مانگا تھا تاکہ تحریری صورت میں بھی مذاکراتی کمیٹی کو مطالبات سے آگاہ کیا جا سکے۔
دوسری طرف وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے 26 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج پر کڑی تنقید کی ہے جبکہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم کا اس فورم پر پی ٹی آئی کے خلاف تنقید غیرمناسب تھی۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پچھلے دو چار ہفتوں میں اسلام آباد پر جو یلغار ہوئی اس کے نتیجے میں سوشل میڈیا نے جھوٹ اور حقائق کو مسخ کرنے کا جو طوفان اٹھایا حالیہ وقتوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی، اگر اس طوفان کو نہ روکا تو ہماری تمام کاوشیں دریا بُرد ہوجائیں گی، انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل محاذ پر پاکستان کے خلاف جو زہر اگلا جا رہا ہے، پاکستان سے باہر جو ایجنٹ بیٹھے ہیں، وہ دوست نما دشمن ہیں اور جس طرح وہ سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں وہ بذات خود بہت بڑا چیلنج بن چا ہے۔