سابق صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان بڑے مشکل حالات سے گزر رہا ہے، سیاسی قوتیں اور اسٹیبلشمنٹ پاکستان کو جوڑنے کے لئے اقدامات کریں اور ملک کو جوڑنے کے لئے سب سے اہم بات عمران خان کی رہائی ہے اور اگر ان کا اچھی عدالت کے اندر ٹرائل ہو تو وہ بہت جلدی رہا ہو جائیں گے، صدارت کا منصب چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی میں پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے میری بہت عزت افزائی کی اور عمران خان نے مجھے صدر کے عہدے کے لئے منتخب کیا جس کے لئے میں ان کا مشکور ہوں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بڑے مشکل حالات سے گزر رہا ہے جو سب کے سامنے عیاں ہے، معیشت دو سال سے زوال پذیر رہی ہے اور ملک انتشار کا شکار رہا ہے، ملک کے معاملات کو صحیح سمت میں لے جانے کے لئے ہر کوشش کی جائے، ملک کو جوڑا جائے اور ملک میں منافرت کو کم کیا جائے، ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عوام نے جس مینڈیٹ کا اظہار کیا ہے اس کا احترام کیا جائے، عمران خان پر 200 کے قریب مقدمات ہیں جس میں سے تین بڑے مقدمات کے فیصلے بھی آئے ہیں اور اگر ان کا اچھی عدالت کے اندر ٹرائل ہو تو وہ بہت جلدی رہا ہو جائیں گے۔
عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کو جوڑنے کے لئے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ عمران خان کو رہا ہونا چاہیئے اور میں یہ بات ابھی نہیں کہہ رہا بلکہ اگر آپ نے میری گزشتہ دو ماہ کی تقریریں سنی ہوں تو میں نے اس میں بھی مینڈیٹ کا ذکر ہے، انہوں نے کہا کہ ملکی استحکام، معیشت اور سیاسی حالات کے اعتبار سے ضروری ہے کہ ملک کو جوڑا جائے اور ملک کو جوڑنے کے لئے سب سے بڑی پیشرفت یہی ہونی چاہیئے کہ مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے اور میں سیاسی قوتوں سے بھی کہتا ہوں کہ اس بات پر توجہ دیں اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی کہتا ہوں کہ پاکستان کو جوڑنے کے لئے اچھے اقدام کیے جائیں، ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو ڈھائی سال کے دوران جتنا کام کر سکتا تھا وہ کیا، ہر اعتبار سے کوشش کی کہ معاملے کو جوڑا جائے، اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور زندگی کا سارا علم استعمال کر لیا لیکن اس میں مجھے کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔