امریکی نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں سے لیس ایسے میزائل بنا رہا ہے، جو جنوبی ایشیا سے باہر اور امریکا میں بھی اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں، جان فائنر نے اسرائیل کا نام تو نہیں لیا مگر حقیقت یہی ہے کہ امریکہ کو خوف ہے کہ ترک صدر کی خیانت کاری کی وجہ سے مزاحمتی محور کو پہنچنے والے سنگین نقصان کے بعد اب کوئی اسلامی ملک ایسا نہ رہ جائے کہ جو اسرائیل کیلئے سنگین خطرہ بن سکے، اسرائیل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف متعدد سازشیں کرچکا ہے، جس وقت پاکستان اعلانیہ ایٹمی طاقت نہیں بنا تھا اور پاکستان میں جنرل ضیاء حکمران تھے اُس وقت بھی اسرائیل نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف سازش تیار کی تھی، رائٹرز کے مطابق امریکی نائب قومی سلامتی کے مشیر جون فائنر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا طرز عمل بیلسٹک میزائل پروگرام کے مقاصد کے بارے میں حقیقی سوالات کو جنم دیتا ہے، جان فائنر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اقدامات کو امریکا کیلئے ابھرتے ہوئے خطرے کے علاوہ کسی اور طرح دیکھنا مشکل ہے، واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا تھا، امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پابندیوں میں ان 4 اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ اس طرح کے ہتھیاروں کے پھیلاؤ یا ترسیل میں حصہ لے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا جوہری پھیلاؤ اور اس سے وابستہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا، بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کے مسلسل پھیلاؤ کے خطرے کی روشنی میں کیا گیا ہے، بیان میں کہا گیا تھا کہ ان چاروں اداروں کو ایگزیکٹو آرڈر (ای او) 13382 کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ پاکستان نے نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) اور 3 تجارتی اداروں پر امریکی پابندیوں کومتعصبانہ قرار دے دیا تھا، پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد اپنی خودمختاری کا دفاع کرنا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا تحفظ ہے، پابندیوں کی تازہ ترین قسط امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتی ہے، اس کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے، بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں ہمارے خطے اور اس سے باہر کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں، دفتر خارجہ نے واضح کیا تھا کہ اسٹریٹجک پروگرام پر پاکستانی عوام کی مقدس امانت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، نجی تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے پر بھی افسوس ہے، ماضی میں بھی تجارتی اداروں پر پابندیاں بغیر کسی ثبوت کے محض شکوک و شبہات پر مبنی تھیں۔