پنجاب اسمبلی میں صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا گیا، اپوزیشن نے بل کے خلاف شدید احتجاج کیا جبکہ صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا، پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے چوبیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، ایجنڈے پر ہتک عزت بل شامل ہونے پر اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے بل کے خلاف نعرے بلند کیے، اس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے لگائے گئے اور احتجاج کیا گیا جبکہ صحافیوں نے بھی پریس گیلری کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسمبلی احاطے میں احتجاج کیا جبکہ ملک گیر احتجاج کی کال بھی دے دی، ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر نے کہا کہ ایسے قانون سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بل کے اہم نکات اور اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دیا، بل پر بحث کے دوران اپوزیشن کی تجویز کردہ تمام ترامیم مسترد کردی گئیں بل اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا، بل کا اطلاق الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ہوگا، اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں صحافتی تنظیموں کے عہدیداران نے بل کو صحافتی برادری پر شب خون قرار دیا۔
صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا، کیس سننے کیلئے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے، آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے، پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت پر متفقہ تعزیتی ریفرنس کی قرارداد بھی منظور کی گئی، ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر ملک احمد خان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔