تحریر: محمد رضا سید
پہلگام میں منگل کے روز ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری تاحال واضح نہیں ہو سکی۔ البتہ ہندوستانی وفاقی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں قائم عسکریت پسند تنظیم لشکرِ طیبہ سے وابستہ گروہ دی ریزسٹینس فرنٹ(ٹی آر ایف) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہےتاہم اس حوالے سے ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی نے متعدد سوالات کو جنم دیا ہے، پاکستانی عسکری ذرائع سے قربت رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ پہلگام کا واقعہ دراصل ہندوستانی انٹیلی جنس کا فالس فلیگ آپریشن ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی مودی حکومت اسی نوعیت کے ڈرامے رچا چکی ہے، جو کہ نئی بات نہیں بلکہ ایک پرانی ہندوستانی روایت ہے۔
پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ، جلیل عباس جیلانی نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی میڈیا کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کی صورت میں ہندوستان بغیر کسی تحقیق کے فوراً پاکستان پر الزام دھر دیتا ہےجبکہ اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندوستان غیر جانبدار اور مکمل تحقیقات کرے، جلیل نے مزید کہا کہ ہندوستانی ایجنسیاں اس نوعیت کے واقعات میں خود ملوث رہی ہیں حالیہ دنوں میں ہندوستان پر پاکستان کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ میں بھی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد سامنے آ چکے ہیں، جلیل عباس جیلانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کے ان الزامات کو محض روایت سمجھ کر نظرانداز نہ کرےبلکہ اصل حقائق کی بنیاد پر رائے قائم کرے، ہندوستان میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ ہندوستان کی کسی بھی بزدلانہ کارروائی کو ناکام بنانے کے لئے پاکستان پوری طرح تیار ہے اور اس بار اس کا جواب سخت ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی میڈیا اور فوجی مبصرین ٹی وی مذاکروں میں پاکستان پر حملے کی بات کر رہے ہیں، لیکن وہ شاید اس کے بھیانک نتائج سے ناواقف ہیں۔
یقیناً پاکستان اس وقت معاشی مشکلات کا شکار ہے، جس کی بنیادی وجہ ناقص حکمرانی اور بدعنوانی ہے لیکن یہ حقیقت بھی مدنظر رکھنی چاہیے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جس کی آبادی 25 کروڑ سے زائد ہے، ہندوستانی میڈیا پہلگام حملے کو 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملے کے تناظر میں دیکھ رہا ہے، جب حماس نے اسرائیل کے خلاف کارروائیاں کیں۔ اگر اسی زاویے سے دیکھا جائے تو کیا اسرائیل نے فلسطینیوں پر جنگ مسلط کر کے کوئی کامیابی حاصل کی؟ اسرائیل آج اپنے فوجیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کے لئے حماس سے مذاکرات کررہاہےجبکہ حماس مزید منظم اور طاقتور ہو چکی ہے، جو اگلے اقدامات سے اسرائیل کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اسی طرح یمن نے پانچ سال سعودی اتحاد سے لڑنے کے بعد اب امریکا جیسی سپر پاور کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے اور امریکی بحریہ کو بھی سخت چیلنجز کا سامنا ہے، ایسے میں پاکستان، جو فوجی اعتبار سے کہیں زیادہ طاقتور ملک ہے، کسی بھی ممکنہ جنگ کے لئے تیار ہے، مگر یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔
پاکستان اور ہندوستان دونوں کو تحمل سے کام لینا ہوگا،نئی دہلی کو جو زخم لگا ہے، اسلام آباد کو اس پر مرہم رکھنا چاہیے، پاکستان نے پہلے ہی ریاستی سطح پر کشمیر کی آزادی کے لئے ہتھیار اٹھانے والوں سے لاتعلقی اختیار کر لی ہے کیونکہ یہ طریقہ مؤثر ثابت نہیں ہوسکا، اب پاکستان اقوام متحدہ سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرائے، سنہ 2019ء میں ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کرنے کے لئے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا اور زبردستی کشمیریوں پر یہ فیصلہ تھوپنے کی کوشش کی، اب ہندوستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ اپنا رویہ درست کرے، مودی حکومت کو اسرائیل کے نقش قدم پر چلنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اسرائیل اس وقت تباہ حال معیشت کے ساتھ شدید بحران کا شکار ہے باوجود اس کے کہ اسے امریکہ اور یورپ کی مکمل مالی حمایت حاصل رہی، ہندوستان کو ایسی حمایت میسر نہیں، حالات بدل چکے ہیں، جنگ کسی فریق کے لئے فائدہ مند نہیں رہی، دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ باہمی عدم اعتماد کی فضا کو ختم کر کے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں بصورت دیگر پاکستان بلوچستان میں دہشت گردی کا الزام ہندوستان پر اور ہندوستان کشمیر میں حملوں کا الزام پاکستان پر لگاتا رہے گا، جو کہ ایک بے نتیجہ بحث کے سوا کچھ نہیں۔
ہندوستان کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پہلگام حملے میں دی ریزسٹینس فرنٹ ملوث ہے، جو سنہ 2019ء میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد منظر عام پر آئی، یہ تنظیم اس سے قبل صرف آن لائن سرگرم تھی اور کشمیریوں میں شعور بیدار کرنے تک محدود رہی یہ پہلا موقع ہے کہ ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیاں اس پر دہشت گردی کا الزام لگا رہی ہیں، ہندوستان نے اسے 2023ء میں یکطرفہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا، لیکن تاحال ہندوستانی عدلیہ نے کسی ایک الزام پر بھی تصدیق نہیں کی، فوجی تجزیہ کار سری ناتھ راگھون نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ یہ تنظیم کالعدم لشکرِ طیبہ سے منسلک ہے۔ تاہم الزامات اس وقت تک بے معنی ہیں جب تک ہندوستان عالمی برادری کو ان کے ٹھوس شواہد فراہم نہ کرے۔
جمعہ, مئی 23, 2025
رجحان ساز
- ذیابطیس کے مریض بھی آم سے لطف اندوزِ، ہوسکتے ہیں مگر اِن احتیاط پر عمل ضروری ہے، ماہرین
- مودی کا صرف کیمروں کے سامنے ہی خون کیوں گرم ہوتا ہے، راہل کا بی جے پی حکومت سے سوال
- بلوچستان گرمی کی لپیٹ میں درجہ حرارت 48 ڈگری، لوئر دیر کےجنگلات آگ شدت اختیار کرگئی
- جنسی جنونیوں کو کیمیائی کیسٹریشن کے ذریعے خواہش کم کرنیکا منصوبہ 20 برطانوی جیلوں تک توسیع
- ہندوستان کے دشمنوں نے دیکھ لیا جب سندور بارود میں بدلتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ نریندر مودی کا کنایہ
- واشنگٹن میں یہودی اجتماع کے باہر فائرنگ سے دو اسرائیلی سفارتکار ہلاک ایک ملزم کو گرفتار کرلیا
- خضدار: آرمی اسکول بس پر حملے میں ہندوستان ملوث، پاکستان اسکا ثبوت فراہم کرئیگا، خواجہ آصف
- غذائی امداد کی بندش غزہ میں بچوں خلاف غیر انسانی اسرائیلی رویہ عالمی برادری فوری کارروائی کرئے