سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے درخواست کی کہ وہ کسی ایسے بینچ کی سربراہی نہ کریں جو ان کی، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، خاندان کے کسی فرد، پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) سے متعلق معاملات کی سماعت کر رہا ہے، چیف جسٹس، سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت تشکیل دی گئی 3 رکنی کمیٹی کے سامنے ایک درخواست میں عمران خان نے کہا کہ انہیں توقع تھی کہ اعلیٰ عہدہ سنبھالنے پر چیف جسٹس فائز عیسیٰ سے متعلق برطانیہ میں جائیدادیں نکلنے پر پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ریفرنس دائر کرنے سے پیدا ہونے والا کینہ دھندلا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان، پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ممبران سے متعلق کیسز میں چیف جسٹس کے مبینہ طرز عمل اور برتاؤ نے عمران خان کو یہ یقین دلا دیا کہ چیف جسٹس کا درخواست گزار، ان کی شریک حیات اور خاندان کے افراد کے کیسز کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل ہونا عدالتی عمل کی غیر جانبداری کے حوالے سے پاکستانی عوام کے ایک بڑے حصے کے اعتماد کے خلاف ہوگا۔
درخواست گزار اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ ان کے ساتھ ان کی شریک حیات، خاندان، پی ٹی آئی، ان کے اراکین اور سنی اتحاد کونسل کے ساتھ اس وقت عدالت میں زیر التوا کسی بھی معاملے یا مستقبل کے کسی معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان فائر عیسیٰ کی طرف سے قانون اور آئین کے مطابق منصفانہ طور پر نمٹا جائے گا، واضح رہے کہ یہ پیشرفت اُس وقت سامنے آئی جب چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی اتحادی حکومت کی نظرثانی کی درخواست کو مفصل فیصلہ آنے سے پہلے لگانے پر اصرار کیا تھا یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان فائز عیسیٰ نے مخصوص نشستوں پر اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔