پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی اُمور رانا ثنا اللہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے اپنی مدت ملازمت بڑھوانے سے صاف کردیا، نئے عدالتی سال کے آغاز پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ رانا ثنا اللہ کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی اپنی مدت ملازمت بڑھوانے پر متفق ہیں، اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا رانا ثنا اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک ملاقات ہوئی تھی جس میں اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس ملاقات میں رانا ثنا اللہ موجود نہیں تھے، ہمیں بتایا گیا کہ تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کررہے ہیں، میں نے کہا کہ دیگر ججز کی کردیں لیکن میں قبول نہیں کروں گا، جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ مجھے تو یہ نہیں پتا کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں، صحافی نے دریافت کیا کہ 6 ججز کے خط کا معاملہ سماعت کیلئے مقرر کیوں نہیں ہو رہا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ 6 ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔
واضح رہے کہ 2 ستمبر کو وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ توسیع نہیں لینا چاہتے، ان کے بارے میں بار بار کہنا کہ وہ توسیع لے رہے ہیں درست نہیں ہے، اس بارے میں بات کرنا بھی غیر ضروری ہے، 29 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کیلئے حکومت قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ مل کر سازش کررہی ہے، قاضی فائز عیسیٰ 6 ،7 ماہ سے الیکشن کھلنے نہیں دے رہا، قاضی فائز عیسیٰ کے جاتے ہی 4 حلقے کھلیں گے اور حکومت اپنے آپ گر جائے گی، 12اگست کو سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے، واضح رہے حکومت نہ صرف پارلیمنٹ مین دو تہائی اکثریت قائم کرنے میں ناکام رہی بلکہ پیپلزپارٹی نے بھی چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت بڑھانے کی مخالفت کردی تھی۔