پاکستان کی وزارت داخلہ نے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس جو کہ پہلے ٹوئٹر تھی پر پابندی اس پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق خدشات کو دور کرنے میں ناکامی کے بعد ضروری ہوگئی تھی، وزارت داخلہ کی جانب سے سیکرٹری داخلہ خرم آغا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواست کے جواب عدالت میں پیش کردیا ہے، جمع کرائی گئی رپورٹ میں عدالت سے سوشل میڈیا سائٹ ایکس کو کھولنے کیلئے درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو کسی حق سے محروم نہیں کیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹوئٹر کی حکومت پاکستان کی قانونی ہدایات پر عمل نہ کرنے اور اس کے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق خدشات کو دور کرنے میں ناکامی پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت پڑی، اس میں مزید کہا گیا کہ ایکس کی بندش کے خلاف درخواست قانون اور حقائق کے منافی ہے، واضح رہے کہ ایکس پر انتخابات میں اداروں کی جانب سے انتخابی دھاندلی پرآواز اُٹھائی جارہی تھی جس کو حکومت نے برداشت نہیں کیا اور اظہار رائے کی آزادی کے خلافاداروں اور حکومت کے اقدامات پر پیپلزپارٹی نے بھی مذموم رویہ اختیار کیا جوکہ بے نظیر بھٹو کے نظریات کے برخلاف ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایکس سے درخواست کی تھی کہ وہ ان اکاؤنٹس پر پابندی لگائیں جو چیف جسٹس کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے تھے، اس میں بتایا گیا کہ ایکس حکام نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواستوں کو نظر انداز کیا اور کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد سائٹ کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی درخواست پر وزارت داخلہ نے 17 فروری 2024 کو ایکس کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے، جس کا مقصد قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال کو محفوظ بنانا تھا، رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں ٹوئٹر پر پابندی لگانے کا فیصلہ قومی سلامتی کو برقرار رکھنے، امن عامہ کو برقرار رکھنے اور ہماری قوم کی سالمیت کے تحفظ کے لئے کیا گیا ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو انتہا پسندانہ خیالات اور غلط معلومات پھیلانے کے لئے اندھا دھند استعمال کیا جا رہا ہے، تہورٹ میں مزید کہا گیا کہ کچھ مذموم عناصر کی طرف سے امن و امان کو خراب کرنے اور عدم استحکام کو فروغ دینے کے لئے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔