امریکی کانگریس میں سماعت کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لُو نے عام انتخابات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے مشاہدات کی وضاحت کی، انتخابات سے قبل ہی دہشت گرد گروپوں کی جانب سے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور پر انتخابات سے قبل ہونے والی بدسلوکی اور تشدد کے بارے میں فکر مند ہیں، انہوں نے سیاسی جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے صحافیوں، خاص طور پر خواتین صحافیوں کو ہراساں اور ان سے بدسلوکی کی بھی نشاندہی کی اور مزید کہا کہ متعدد سیاسی رہنماؤں کو مخصوص امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو رجسٹر کرنے میں ناکامی کی وجہ سے انتخابات میں نقصان اٹھانا پڑا، ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات کی آزادانہ نگرانی کرنے والے مبصرین کو پولنگ کے دن ملک بھر کے نصف سے زیادہ حلقوں میں ووٹ گننے کے عمل سے باہر کردیا گیا، امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ حکام نے لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کے دن انٹرنیٹ سروسز میں خلل نہ ڈالنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود ملک بھر میں عام انتخابات کے موقع پر موبائل ڈیٹا سروسز بند کر دی گئی تھیں۔
ایک موقع پر ایوان میں ریپبلیکن نمائندے ڈین فلپس نے امریکی محکمہ خارجہ کے انتخابی مداخلت اور دھوکا دہی کے دعوؤں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے حوالے سے جب ڈونلڈ لو سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابی بے ضابطگیوں کے بارے میں امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات سننے کا آئینی طور پر ذمہ دار ادارہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے شراکت دار کے طور پر اس عمل کو شفاف انداز میں انجام دینے اور بے ضابطگیوں کے ذمہ داران کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے ہزاروں درخواستیں موصول ہونے کے بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ان کی چھان بین کرے گی، ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکا مذکورہ عمل کی بہت قریب سے نگرانی کرے گا اور اس عمل میں شفافیت یقینی بنانے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
1 تبصرہ
Lies and bribery are common in America, but when caught, the greatest American is not forgiven