گوگل نے امریکا کے شہر نیویارک میں کمپنی کے زیر اہتمام ہونے والے اسرائیلی ٹیک ایونٹ کے دوران فلسطین کے حق میں نعرہ لگانے والے ایک سافٹ ویئر انجینئر کو برطرف کر دیا ہے، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گوگل کے ایک ترجمان نے مڈل ایسٹ وین سائٹ کو بتایا کہ پیر کو گوگل کے اسرائیل میں سربراہ بارک ریجیو کے کلیدی خطاب کے دوران خلل ڈالنے والے ملازم کو کمپنی کے زیر اہتمام تقریب میں مداخلت کرنے پر برطرف کیا گیا ہے، اس واقعے سے متعلق جاری ویڈیوز میں ملازم کو گوگل کے پروجیکٹ نمبس کے خلاف بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو گوگل کا اسرائیلی حکومت کے ساتھ 1.2 بلین ڈالر کا کلاؤڈ کمپیوٹنگ معاہدہ ہے، ویڈیو میں ملازم کو یہ چیختے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ میں نسل کشی کو تقویت دینے والی ٹیکنالوجی بنانے سے انکار کرتا ہوں اور پروجیکٹ نمبس فلسطینی شہریوں کے افراد کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
نو ٹیک فار اپارتھائید نامی گروپ نے گوگل پر انتقام کے واضح عمل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ برطرف ملازم کو نسل کشی میں ملوث ہونے سے انکار کرنے پر نوکری سے نکالے جانے پر فخر ہے، یاد رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت میں اب تک شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 30 ہزار 878 ہوگئی ہے جبکہ 72 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں، واضح رہے گوگل کمپنی کی ملکیت یہودی فرقے سے تعلق رکھنے والے گروہ سے ہے جو صہیونیت کو سپورٹ کرتا ہے، اس سے قبل گوگل نے فلسطینیوں کے لباس کو دہشت گردی سے تعبیر کیا تھا، گوگل سرچ انجن کی انتظامیہ کے متعصب فیصلے مسلسل سامنے آتے رہے ہیں ہیں، گوگل کی تعلیمی مصنوعات کی مارکیٹنگ کی ڈائریکٹر ایریل کورین نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ اس لئے کیا کہ گوگل انتظامیہ نے اسرائیلی فوج کے ساتھ ایک ارب امریکی ڈالر کے معاہدے پر دستخط سے انکار پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔
1 تبصرہ
تمام سرچ انجن اور آئی ٹی منسلک ادارے یہودیوں کے پاس ہے مسلمان بہت پیچھے ہیں اور کوئی علاج نہیں ہے