برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی ایٹمی ہتھیاروں کی حامل جنوبی ایشیائی ملکوں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرانے کیلئے پاکستان کا دورہ کررہے ہیں ہفتے کو کہا ہے کہ ان کا ملک انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کے تسلسل کو یقینی بنانے کیلئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور چاہتا ہے کہ اعتماد سازی کے اقدامات اور کشمیر کے تنازعہ پر بات چیت بھی ہو، پاکستان کہہ چکا ہے کہ امریکہ کے علاوہ برطانیہ اور دیگر ممالک نے بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان گذشتہ ہفتے دہائیوں بعد ہونے والی شدید ترین کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، اس سیزفائر کے لیے تیز رفتار سفارتی کوشش 10 مئی کو کامیاب ہوئی، لیکن سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سیزفائر اب بھی نازک حالت میں ہے، وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا ہم امریکہ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے تاکہ ایک پائیدار جنگ بندی کو یقینی بنایا جا سکے جس کے بعد مذاکرات کا عمل شروع ہو جس میں پاکستان اور ہندوستان کے ساتھ مل کر یہ طے کیا جا سکے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد سازی کے اقدامات کس طرح ممکن بنائے جا سکتے ہیں، پاکستان اور ہندوستان نے کئی ہفتے تک جاری رہنے والی کشیدگی کے دوران ایک دوسرے کی حدود میں میزائل فائر کیے جو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو سیاحوں پر جان لیوا حملے کے بعد شروع ہوئی۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تاہم پاکستان نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی، جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں فریق سیزفائر پر راضی ہوگئے۔
ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ یہ دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ایک طویل تاریخ ہے لیکن حالیہ عرصے میں یہ ایک دوسرے سے مشکل سے ہی بات کر پائے ہیں اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کشیدگی دوبارہ نہ بڑھے اور جنگ بندی قائم رہے، جب ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بارے میں سوال کیا گیا تو ڈیوڈ لیمی نے کہا ہم تمام فریقوں پر زور دیں گے کہ وہ معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔، گذشتہ ماہ نئی دہلی نے کہا تھا کہ اس نے 1960 کے معاہدے میں اپنی شمولیت کو معطل کر دیا ہے، یہ معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کے استعمال سے متعلق ہے، پاکستان کا کہنا ہے کہ اگر اس اقدام سے زرعی لحاظ سے انحصار کرنے والے ملک کی پانی تک رسائی متاثر ہوئی تو وہ اسے جنگی اقدام تصور کرے گا، ڈیوڈ لیمی نے مزید کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کام جاری رکھے گا، یہ پاکستان اور اس کے عوام اور یقیناً پورے خطے کے لئے بہت بڑی مصیبت ہے، اُدھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتوں کے درمیان جاری کشیدگی اور اپنی ثالثی میں ہونے والے سیزفائر کا تذکرہ کرتے ہوئے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا جوہری جنگ کے بہت قریب پہنچ چکے تھے لیکن اب سب خوش ہیں۔
جمعہ, جون 13, 2025
رجحان ساز
- →عالمی مالیاتی ادارے نے دفاع، آئی پی پیز اور ایس آئی ایف سی کیلئے ضمنی گرانٹ پر اعتراض کردیا
- ایران پر اسرائیلی حملے کا فی الحال امکان نہیں لیکن میں پرامن حل تک پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں، ٹرمپ
- عسکری مہم جوئی کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی، ایٹمی مذاکرات امریکہ اور ایران کیلئے بہترین آپشن ہیں
- برطانیہ و پانچ مغربی ملکوں کی اسرائیلی وزراء پر پابندیاں پس پردہ حقائق تل ابیب داعش تعلقات ہیں؟
- قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کا شدید احتجاج، بجٹ 2025 مسترد کردیا !
- بجٹ 2025 : نان فائلرز گاڑی و جائیداد نہیں خرید سکیں گے، نقد رقم نکلوانے پر اضافی ٹیکس عائد
- تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز، الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دینے کیلئے پالیسی کا اعلان
- بجٹ2025: چودہ ہزار ارب کا ٹیکس ٹارگٹ، دفاع پر 2550 ارب خرچ ہونگے اور سود کی ادائیگی کیلئے 8207 ارب روپے مختص سولر پر 18 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز