یمن کی مسلح افواج نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف تازہ آپریشن میں اسرائیل کے جنوبی حصے میں موجود فوجی ہدف کے خلاف بیلسٹک میزائل استعمال کرنے کا دعویٰ کیا ہے، یمنی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ ساری نے پیر کو بتایا کہ نئے بیلسٹک میزائل کو ام الرشرش شہر میں ایک فوجی ہدف پر فائر کیا تھا، اسرائیل کے اس جنوبی شہر کو اسرائیلی ایلات بھی کہتے ہیں، یحییٰ نے کہا کہ اس بیلسٹک میزائل کو پہلی بار استعمال کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے فوجی ہدف پر یمنی فوج کا حملہ کامیاب رہا ہے، یمنی فورسز نے نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف اسرائیل کو موثر جواب دیا ہے، واضح رہے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ میں 36,470 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، دوسری طرف جنگ سے تباہ حال فلسطینی سرزمین پر تازہ ترین زمینی حملے میں اسرائیلی افواج کے بوریج پناہ گزین کیمپ میں داخل ہونے کے دوران توپوں سے بے تحاشا گولہ باری اور وسطی غزہ کو نشانہ بناتے فضائی حملے کئے ہیں۔
اُدھر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز کو ایک مکمل ڈیل بنانے کے لئے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیلی فوجیوں پر گھات لگائے جانے اور محصور شہر رفح میں ٹینکوں پر راکٹ فائر کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، دوسری طرف اسرائیلی کابینہ کا اجلاس یروشلم میں وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر میں ہوا ہے، جس میں وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور دیگر اہم سکیورٹی اہلکاروں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شریک ہوئے، یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہوا جب اسرائیل اور حماس پر امریکی صدر بائیڈن کے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے پر متفق ہونے کے لئے بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہےکیونکہ غزہ پر تباہ کن جنگ آٹھویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔