اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یمن میں اسرائیل کے حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ہرممکن تحمل سے کام لیتے ہوئے کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کریں، گوتیرش کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنا ضروری ہے کیونکہ یہ خطے کے حالات میں مزید بگاڑ کا باعث بن رہے ہیں، جنگ سے پرہیز اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کر کے ہی مشرق وسطیٰ کے لوگوں کے لئے دائمی امن لایا جا سکتا ہے، اسرائیل نے ہفتے کو کیے جانے والے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ یمن کی جانب سے اسرائیل پر ڈرونز سے کئے جانے والے حملے کا جواب تھے، واضح رہے کہ یمن غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ایک عرب ملک ہونے کے ناطے اسرائیل پر حملے کرکے اپنے اسلامی اور عرب بھائیوں کی مدد کررہا ہے، اسرائیل کی جانب سے یمن کے ساحلی شہر حدیدہ پر ہونے والے ان حملوں میں کم از کم چھ افراد شہید اور 80 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
قبل ازیں جمعے کو اسرائیل کے شہر تل ابیب پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے جبکہ مختلف ڈرونز کے ذریعے ایسے پمفلٹ گرائے گئے جس میں تل ابیب کے شہریوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کا مشورہ دیا گیا تھا، واضح رہے کہ یمن نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے بعد اسرائیلی حکومت کے ایک وزیر نے کہا تھا کہ اس حملے کا بدلہ لیا جائے گا، ہفتے کو اسرائیل کے حملے میں بجلی کی تنصیبات اور تیل کے ایک کارخانے کو نشانہ بنایا گیا جس سے بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی، اطلاعات کے مطابق یمن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور اسرائیل پر حملے جاری رہیں گے۔