یمن کے فوجی ترجمان یحیٰ ساریع کے مطابق ملک کی بحریہ نے بحیرہ احمر میں امریکا کے بحری جنگی جہازوں پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا ہے، جس کا مقصد فلسطینی اور لبنانی عوام سے ٹھوس حمایت کا مظاہرہ کرنا تھا جنھیں اسرائیلی جارحیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ ساری نے جمعہ کے روز بتایا کہ یمنی فوج نے تین امریکی جنگی بحری جہازوں کے خلاف اس وقت کارروائی کی جب وہ فلسطینیوں کے خلاف لڑنے کیلئے غاصب اسرائیل کی طرف بڑھ رہے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے خلاف بڑے پیمانے پر بحری آپریشن میں یمن کی بحریہ کے میزائل یونٹ نے کامیکاز ڈرون کے علاوہ 23 بیلسٹک اور پروں والے میزائلوں سے حملہ کیا، ساریع نے بتایا کہ اس آپریشن میں تین تباہ کن امریکی بحریہ کے جنگی جہازوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا، اُنھوں نے کہا کہ یہ میزائل حملہ اسرائیل مخالف بحری کارروائیوں کے دوران اپنی نوعیت کا سب سے بڑا حملہ تھا اور یہ عرب ملک یمن پر امریکی اور برطانوی مشترکہ حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے، ساریع نے مزید کہا کہ یمنی مسلح افواج فلسطینیوں اور لبنانی مزاحمتی جنگجوؤں کی حمایت میں مزید فوجی کارروائیوں کے لئے تیار ہے، انہوں نے کہا کہ یمن کی فوج اس وقت تک اسرائیل مخالف کارروائیاں جاری رکھے گی جب تک کہ غاصب تل ابیب حکومت غزہ کے خلاف اپنے حملے بند نہیں کر دیتی اور فلسطینی آبادی کے لئے انسانی امداد کی فراہمی پر پابندیوں میں نرمی نہیں کر دیتی۔
اس سے قبل یمن نے تل ابیب اور عسقلان پر بیلسٹک میزائل اور ڈرونز سے حملے کئے جس کے بعد تل ابیب میں آدھے گھنٹے تک خطرے کے سائرن بجائے جاتے رہے، خیال رہے اس حملٓے کی اسرائیلی فوج نے تصدیق بھی کی ہے، یمن کی مسلح افواج نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے حملے بند نہیں کریں گے جب تک غزہ میں اسرائیلی زمینی اور فضائی کارروائیاں ختم نہیں ہو جاتیں، یمن کی حکومت نے اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطین کی جدوجہد کی کھلی حمایت کا اعلان کیا ہے اور غزہ میں اسرائیلی فوج کی نسل کشی کے خلاف عملی اقدامات کئے ہیں، واضح رہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے دوران سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کا کردار مذموم ہی نہیں بلکہ اسرائیل کی حمایت پر مبنی رہا ہے، جس کے باعث عرب نوجوانوں میں اِن ملکوں کے حکمرانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے، سعودی عرب کے وزیراعظم اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر وہ اس موقع پر اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کیلئے مذاکرات شروع کریں گے تو انہیں قتل کردیا جائے گا۔