جرمنی نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار قطعاً نہیں دے گا، جرمن چانسلر اولاف شولز نے نیویارک میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے ملاقات میں قبل واضح کیا کہ ان کا ملک یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار قطعاً نہیں دے گا، شولز اور زیلینسکی کی ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ہوئی، اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جرمن چانسلر نے اپنے ملک کی پالیسی سے یوکرین کو آگاہ کردیا ہے، شولز نے زور دے کر کہا کہ یہ جرمن حکومت کا حتمی فیصلہ ہے کہ ہم روس کے خلاف جنگ میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلز نہیں دے سکتے ایسا نہیں کریں گے اور ہمارے پاس اس کی معقول وجوہات ہیں، یاد رہے یوکرین اپنے اتحادیوں سے روسی اہداف پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا مطالبہ کررہا ہے، جرمنی واحد یورپی ملک نہیں ہے جو مستقبل میں روس میں اہداف پر حملوں کے لئے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار بھی فراہم نہیں کرنا چاہتا، فرانس اور برطانیہ نے بھی جارحانہ مقاصد کیلئے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم جرمن چانسلر شولز نے ایک حالیہ سربراہی اجلاس میں ایک اُنھوں نے انکشاف کیا کہ یوکرین میں فرانسیسی اور برطانوی افواج کروز میزائل چلا رہی ہیں جو بظاہر یوکرائن کے کنٹرول میں ہیں جبکہ برطانیہ اور فرانس نے اسے شولز کی بڑی سفارتی غلطی کی قرار دیا۔
برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ نے ان ریمارکس کو غلط، بے بنیاد اور اتحادیوں کے منہ پر طمانچہ قرار دیا، لیکن چانسلر شولز کے کی ایک ریکارڈنگ کا لیک ہونا تھا، جس میں شولز نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کروز میزائل کو یوکرین کے زیر کنٹرول دینے کیلئے وہاں جرمن فوج اور تربیتی اہلکاروں کی تعیناتی کی ضرورت نہیں ہے، جس کے بعد ماسکو کو موقع ملا کہ وہ جرمنی کو کھلی دھمکی دے سکے، جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے نیویارک میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے ملاقات کی ہے، تلخ ماحول میں ہونے والی ملاقات پیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران ہوئی، یوکرین اپنے اتحادیوں سے روسی اہداف پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کی اجازت کے لئے زور دے رہا ہے جبکہ چانسلر شولز مستقبل میں روس میں اہداف پر حملوں کے لئے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار بھی فراہم نہیں کرنا چاہتے۔